زلف تیری نے پریشاں کیا اے یار مجھے
Appearance
زلف تیری نے پریشاں کیا اے یار مجھے
تیری آنکھوں نے کیا آپ سا بیمار مجھے
دل بجھا جائے ہے اغیار کی شورش پہ مرا
سرد کرتی ہے تری گرمئ بازار مجھے
عقل ہی موجب تکلیف ہوئی ہے ناداں
کر گئی بے خبری آ کے خبردار مجھے
تخت اور چتر سلاطیں کو مبارک ہووے
بس ہے کوچے میں ترے سایۂ دیوار مجھے
جوں مثال اس کی نمودار ہوئی توں ہی بیاںؔ
طپش دل نے کیا خواب سے بیدار مجھے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |