زلف تیری ہوئی کمند مجھے
Appearance
زلف تیری ہوئی کمند مجھے
اس میں باندھا ہے بند بند مجھے
خاک سیتی سجن اٹھا کے کیا
عشق تیرے نے سر بلند مجھے
تیرے غم سوں ہوا ہوں دیوانہ
نہ کیا نفع کوئی پند مجھے
نہیں جگ بیچ اور اے دل بر
وصل بن تیرے سود مند مجھے
میں گرفتار ہوں ترے مکھ پر
جگ میں نئیں اور کچھ پسند مجھے
فائزؔ اس طور سے ہوا ہے ملول
توں جلاتا ہے جیوں سپند مجھے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |