زمانہ خدا کو خدا جانتا ہے
Appearance
زمانہ خدا کو خدا جانتا ہے
یہی جانتا ہے تو کیا جانتا ہے
اسی میں دل اپنا بھلا جانتا ہے
کہ اک ناخدا کو خدا جانتا ہے
وہ کیوں سر کھپائے تری جستجو میں
جو انجام فکر رسا جانتا ہے
خدا ایسے بندے سے کیوں پھر نہ جائے
جو بیٹھا دعا مانگنا جانتا ہے
زہے سہو کاتب کہ سارا زمانہ
مجھی کو سراپا خطا جانتا ہے
انوکھا گنہ گار یہ سادہ انساں
نوشتے کو اپنا کیا جانتا ہے
یگانہؔ تو ہی جانے اپنی حقیقت
تجھے کون تیرے سوا جانتا ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |