Jump to content

ساقیا ہے یہ جام کا عالم

From Wikisource
ساقیا ہے یہ جام کا عالم
by نواب سلیمان شکوہ
323718ساقیا ہے یہ جام کا عالمنواب سلیمان شکوہ

ساقیا ہے یہ جام کا عالم
جیسے ماہ تمام کا عالم

کبک رفتار اپنی بھول گئے
دیکھو اس کے خرام کا عالم

اب خدا پھر ہمیں نہ دکھلائے
شب ہجراں کی شام کا عالم

تجھ پہ ہے ان دنوں میں نام خدا
کچھ عجب دھوم دھام کا عالم


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.