سب لطف ہے خاک زندگی کا
Appearance
سب لطف ہے خاک زندگی کا
ہو خانہ خراب عاشقی کا
ہر وقت کی ضد بری ہے دیکھو
کہنا بھی کیا کرو کسی کا
یوں داد وہ دیتے ہیں وفا کی
یہ کام نہیں ہے آدمی کا
دل کش نہ ہوں کیوں نسیمؔ کے شعر
شاگرد ہے داغؔ دہلوی کا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |