سب کہتے ہیں دیکھ اس کو سر راہ زمیں پر
Appearance
سب کہتے ہیں دیکھ اس کو سر راہ زمیں پر
کس راہ سے آیا یہ اتر ماہ زمیں پر
بیمار کی تیرے تو کہانی ہے بڑی پر
قصہ ہے اب اک دم میں ہی کوتاہ زمیں پر
تو چھت پہ چڑھا اس کے ہے ایسا کہ بس آخر
چھوڑے گی اتروا کے تری چاہ زمیں پر
یہ وہ دل مضطر ہے کہ جوں برق تپیدہ
گاہے بہ فلک آئے نظر گاہ زمیں پر
کچھ سوچ کے بس کانپنے لگتا ہوں میں جرأتؔ
پڑتا ہے قدم زور سے جب آہ زمیں پر
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |