Jump to content

سب کی سب کیا ہیں شب قدر ہماری راتیں

From Wikisource
سب کی سب کیا ہیں شب قدر ہماری راتیں
by بخش ناسخ
315776سب کی سب کیا ہیں شب قدر ہماری راتیںبخش ناسخ

سب کی سب کیا ہیں شب قدر ہماری راتیں
کٹتی ہیں آنکھوں ہی میں ہجر کی ساری راتیں

ہائے کیا پیار سے سوتے تھے لپٹ کر اے جان
یاد ہر دم مجھے آتی ہیں وہ پیاری راتیں

دونوں زلفوں میں ہیں خورشید سے تاباں عارض
روز روشن کے برابر ہیں تمہاری راتیں

جو گھڑی ہے نظر آتی ہے مجھے ایک پہاڑ
ہیں غضب فرقت محبوب کی بھاری راتیں

ہجر میں صبح سے تا شام بجائے شبنم
میری آنکھوں سے لہو رکھتی ہیں جاری راتیں

سن پڑے رہتے ہیں بے یار اندھیرے میں ہم
ہیں شب گور کے مانند ہماری راتیں

شب تاریک جدائی میں یہ چلاتا ہوں
دق بہت کرتی ہیں یا حضرت باری راتیں

تیری زلفوں کے لیے شانہ بکف ہے ہر دن
اور کرتی ہیں تری آئینہ داری راتیں

فصل گل میں وہ گل تر نہیں گل کر دے چراغ
کہ سیہ چاہئیں اے باد بہاری راتیں

مرغ زرین فلک پر ہے یقین خفاش
کس قدر میرے دنوں میں ہوئیں ساری راتیں

دن کے بدلے بھی یہی آتی ہیں غم خواری کو
مجھ سے رکھتی ہیں بہت ہجر میں یاری راتیں

دن تو ناسخؔ کے بہ ہر حال گزر جاتے ہیں
پر جدائی میں بہت لاتی ہیں خواری باتیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.