ستم کامیاب نے مارا
Appearance
ستم کامیاب نے مارا
کرم لا جواب نے مارا
خود ہوئی گم ہمیں بھی کھو بیٹھی
نگہ بازیاب نے مارا
زندگی تھی حجاب کے دم تک
برہمئ حجاب نے مارا
عشق کے ہر سکون آخر کو
حسن کے اضطراب نے مارا
خود نظر بن گئی حجاب نظر
ہائے اس بے حجاب نے مارا
میں ترا عکس ہوں کہ تو میرا
اس سوال و جواب نے مارا
کوئی پوچھے کہ رہ کے پہلو میں
تیر کیا اضطراب نے مارا
بچ رہا جو تری تجلی سے
اس کو تیرے حجاب نے مارا
اب نظر کو کہیں قرار نہیں
کاوش انتخاب نے مارا
سب کو مارا جگرؔ کے شعروں نے
اور جگرؔ کو شراب نے مارا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |