Jump to content

ستم کرو نہ کرو اختیار باقی ہے

From Wikisource
ستم کرو نہ کرو اختیار باقی ہے
by مبارک عظیم آبادی
304617ستم کرو نہ کرو اختیار باقی ہےمبارک عظیم آبادی

ستم کرو نہ کرو اختیار باقی ہے
جو ہم نہیں تو ہمارا مزار باقی ہے

گئی بہار مگر اپنی بے خودی ہے وہی
سمجھ رہا ہوں کہ اب تک بہار باقی ہے

ہزار مرحلۂ انتظار طے بھی ہوئے
ہزار مرحلۂ انتظار باقی ہے

شکست توبہ ہے ایسی ثواب میں داخل
ابھی سے توبہ مبارکؔ بہار باقی ہے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.