سریر سلطنت سے آستان یار بہتر تھا
Appearance
سریر سلطنت سے آستان یار بہتر تھا
ہمیں ظل ہما سے سایۂ دیوار بہتر تھا
مجھے دکھ پھر دیا تو نے منڈا کر سبزۂ خط کو
جراحت کو مرے وہ مرہم زنگار بہتر تھا
مجھے زنجیر کرنا کیا مناسب تھا بہاراں میں
کہ گل ہاتھوں میں اور پاؤں میں میرے خار بہتر تھا
ہموں نے ہجر سے کچھ وصل میں دھڑکے بہت دیکھے
ہمارے حق میں اس راحت سے وہ آزار بہتر تھا
مرا دل مر گیا جس دن کہ نظارہ سے باز آیا
یقیںؔ پرہیز اگر کرتا تو یہ بیمار بہتر تھا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |