Jump to content

سر جھکاتا نہیں کبھی شیشہ

From Wikisource
سر جھکاتا نہیں کبھی شیشہ
by حاتم علی مہر
303335سر جھکاتا نہیں کبھی شیشہحاتم علی مہر

سر جھکاتا نہیں کبھی شیشہ
ہم سے کرتا ہے سرکشی شیشہ

کرہ‌ نار ہے مرا سینہ
شیشۂ دل ہے آتشی شیشہ

دل میں رکھا تھا اس کو دل بھی گیا
اڑ گئی لے کے اک پری شیشہ

دختر رز پہ زور عالم ہے
اس پری سے ہوا پری شیشہ

خون روتا ہے قہقہے کے ساتھ
خوب ہنستا ہے یہ ہنسی شیشہ

زخم دل کا جو پھٹ گیا انگور
ہوئے گا مے کا مستجی شیشہ

یاد آتا ہے مجھ کو دل اے مہرؔ
دیکھتا ہوں میں جب کبھی شیشہ


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.