سنتے ہی دل ہو گیا اس یار کا اسرار مست
Appearance
سنتے ہی دل ہو گیا اس یار کا اسرار مست
ہوشیاری کیا کرے جب دل ہو سو سو بار مست
شہرۂ آفاق اس مہ سے یہ ہے مستوں کا حال
پھینکتے ہیں سر سے اپنے خاک پر دستار مست
سر برہنہ بے سر و ساماں جو دل افگار ہیں
بزم مستاں میں وہی مشہور ہیں سردار مست
بے خودی دیوانگی میں اس طرح سرشار ہیں
بھولتے ہیں آپ کو ہو کافر و دیں دار مست
کب انہیں دیر و حرم یاد آئے ہے اے زاہدو
کوئے جاناں میں ہزاروں ہو گئے ہشیار مست
کیفیت دونوں جہاں کی ہے وہاں حاصل تمام
جب نظر آویں کسی جا پر کہیں دو چار مست
حال آ جائے ابھی سب ساکنان چرخ کو
تو بھی ہو جاوے اے مسکیںؔ سن کے یہ اشعار مست
This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication. |