Jump to content

سورۃ الأنبياء

From Wikisource

تعارف سورت

[edit]

عربی متن

[edit]

اردو تراجم

[edit]

احمد علی

[edit]

ترجمہ احمد علی
سورة الاٴنبیَاء

شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

لوگو ں کے حساب کا وقت قریب آ گیا ہے اوروہ غفلت میں پڑ کر منہ پھیرنے والے ہیں (۱) ان کے رب کی طرف سمجھانے کے لیے کوئی ایسی نئی بات ان کے پاس نہیں آتی کہ جسے سن کر ہنسی میں نہ ٹال دیتے ہوں (۲) ان کے دل کھیل میں لگے ہوئے ہیں اور ظالم پوشیدہ سرگوشیاں کرتے ہیں کہ یہ تمہاری طرح ایک انسان ہی تو ہے پھر کیا تم دیدہ دانستہ جادو کی باتیں سنتے جاتے ہو (۳) رسول نے کہا میرا رب آسمان اور زمین کی سب باتیں جانتا ہے اور وہ سننے والا اور جاننے والا ہے (۴) بلکہ کہتے ہیں کہ یہ بیہودہ خواب ہیں بلکہ اس نے جھوٹ بنایا ہے بلکہ وہ شاعر ہے پھر چاہیے کہ ہمارے پاس کوئی نشانی لائے جس طرح پہلے پیغمبر بھیجے گئے تھے (۵) ان سے پہلے کوئی بستی ایمان نہیں لائی تھی جسے ہم نے ہلاک کیا کیا اب یہ ایمان لائیں گے (۶) اور ہم نے تم سے پہلے بھی تو آدمیوں ہی کو رسول بنا کر بھیجا تھا ان کی طرف ہم وحی بھیجا کرتے تھے اگر تم نہیں جانتے تو علم والوں سے پوچھ لو (۷) او رہم نے ان کے ایسے بدن بھی نہیں بنائے تھے کہ وہ کھانانہ کھائیں اور نہ وہ ہمیشہ رہنے والے تھے (۸) پھر ہم نے ان سے وعدہ سچا کر دیا تب انہیں اور جسے ہم نے چاہا نجات دی اور ہم نے حد سے بڑھنے والوں کوہلاک کر دیا (۹) البتہ تحقیق ہم نے تمہارے پاس ایک ایسی کتاب بھیجی ہے جس میں تمہاری نصیحت ہے کیا پس تم نہیں سمجھتے (۱۰) اور ہم نے بہت سی بستیوں کو جو ظالم تھیں غارت کر دیا ہے اور ان کے بعد ہم نے اور قومیں پیدا کیں (۱۱) پھر جب انہوں نے ہمارے عذاب کی آہٹ پائی تو وہ فوراً وہاں سے بھاگنے لگے (۱۲) مت بھاگو اور لوٹ جاؤ جہاں تم نے عیش کیا تھا اور اپنے گھروں میں جاؤ تاکہ تم سے پوچھا جائے (۱۳) کہنے لگے ہائے ہماری کم بختی بے شک ہم ہی ظالم تھے (۱۴) سو ان کی یہی پکار رہی یہاں تک کہ ہم نے انہیں ایسا کر دیا جس طرح کھیتی کٹی ہوئی ہو اور وہ بجھ کر رہ گئے (۱۵) اور ہم نے آسمان اور زمین کو اورجو کچھ ان کے بیچ میں ہے کھیلتے ہوئے نہیں بنایا (۱۶) اور اگر ہم کھیل ہی بنانا چاہتے تو اپنے پا س کی چیزوں کو بناتے اگر ہمیں یہی کرنا ہوتا (۱۷) بلکہ ہم حق کو باطل پر پھینک مارتے ہیں پھر وہ باطل کا سر توڑ دیتا ہے پھر وہ مٹنے والا ہوتا ہے او رتم پر افسوس ہے ان باتوں سے جو تم بناتے ہو (۱۸) اور اسی کا ہے جو کوئي آسمانوں اور زمین میں ہے اور جو اس کے ہاں ہیں اس کی عبادت سے سرکشی نہیں کرتےاور نہ تھکتے ہیں (۱۹) رات اور دن تسبیح کرتے ہیں سستی نہیں کرتے (۲۰) کیاانہوں نے زمین کی چیزوں سے ایسے معبود بنا رکھے ہیں جو زندہ کریں گے (۲۱) اگر ان دونوں میں الله کے سوا اور معبود ہوتے تو دونوں خراب ہو جاتے سو الله عرش کا مالک ان باتوں سے پاک ہے جو یہ بیان کرتے ہیں (۲۲) جو کچھ وہ کرتاہے اس سے پوچھا نہیں جاتا اور وہ پوچھے جاتے ہیں (۲۳) کیا انہوں نے اس کے سوا اور بھی معبود بنا رکھے ہیں کہہ دو اپنی دلیل لاؤ یہ میرے ساتھ والو ں کی کتاب اور مجھ سے پہلے لوگوں کی کتابیں موجود ہیں بلکہ اکثران میں سے حق جانتے ہی نہیں اس لیے منہ پھیرے ہوئے ہیں (۲۴) اور ہم نے تم سے پہلے ایسا کوئی رسول نہیں بھیجا جس کی طرف یہ وحی نہ کی ہو کہ میرے سوا اور کوئی معبود نہیں سومیری ہی عبادت کرو (۲۵) اور کہتے ہیں کہ الله نے اولاد بنا رکھی ہے وہ پاک ہے لیکن وہ معزز بندے ہیں (۲۶) بات کرنے میں اس سے پیش قدمی نہیں کرتے اور وہ اسی کے حکم پر کام کرتے ہیں (۲۷) وہ جانتا ہے جو ان کے آگے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ شفاعت بھی نہیں کرتے مگر اسی کے لیے جس سے وہ خوش ہو اور وہ اس کی ہیبت سے ڈرتے ہیں (۲۸) اورجو کوئی ان میں سے یہ کہے کہ بے شک میں اس کے سوا خدا ہوں تو اسی پر ہم اسے جہنم کی سزاد یں گے ہم اسی طرح ظالموں کو سزا دیا کرتے ہیں (۲۹) کیا منکروں نے نہیں دیکھا کہ آسمان اور زمین جڑے ہوئے تھے پھر ہم نے انھیں جدا جدا کر دیا اورہم نے ہر جاندار چیز کو پانی سے بنایا کیا پھر بھی یقین نہیں کرتے (۳۰) اورہم نے زمین میں بھاری پہاڑ رکھ دیئے تاکہ انہیں لے کر اِدھر اُدھر نہ جھکنے پائے اور ہم نے اس میں کشادہ راہیں بنا دی ہیں تاکہ وہ راہ پائیں (۳۱) اور ہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت بنا دیا اور وہ آسمان کی نشانیوں سے منہ موڑنے واے ہیں (۳۲) اور وہی ہے جس نے رات اور دن اور سورج اور چاند بنائے سب اپنے اپنے چکر میں پھرتے ہیں (۳۳) اور ہم نے تجھ سے پہلے کسی آدمی کو ہمیشہ کے لیے زندہ رہنے نہیں دیا پھر کیا اگر تو مر گیا تو وہ رہ جائیں گے (۳۴) ہر ایک جاندار موت کا مزہ چکھنے والا ہے اور ہم تمہیں برائی اوربھلائی سے آزمانے کے لیے جانچتے ہیں اورہماری طرف لوٹائے جاؤ گے (۳۵) اور جہاں تمہیں کافر دیکھتے ہیں تو انہیں تجھ سے سوائے ٹھٹھا کرنے کے اور کوئی کام نہیں کیا یہی شخص ہے جو تمہارے معبودوں کا نام لیتا ہے اور وہ رحمان کے نام سے منکر ہیں (۳۶) آدمی جلد باز بنایا گیا ہے میں تمہیں اپنی نشانیاں ابھی دکھاتا ہوں سو جلدی مت کرو (۳۷) ور کہتے ہیں یہ وعدہ کب ہوگا اگر تم سچے ہو (۳۸) کاش یہ منکر اس وقت کو جان لیں کہ اپنے مونہوں اوراپنی پیٹھوں سے آگ کو روک نہیں سکیں گے اور نہ وہ مدد کیے جائیں گے (۳۹) بلکہ وہ ان پر ناگہان آئے گی پھر وہ ان کے ہوش کھو دے گی پھر نہ اسے ٹال سکیں گے اورنہ انہیں مہلت دی جائے گی (۴۰) اور تجھ سے پہلے بھی رسولوں کے ساتھ ٹھٹھا کیا گیا ہے پھر جس عذاب کی بابت وہ ہنسی کیا کرتے تھے ان ٹھٹھا کرنے والوں پر وہی آ پڑا (۴۱) کہہ دو تمہاری رات اور دن میں رحمان سے کون نگہبانی کرتا ہے بلکہ وہ اپنے رب کے ذکر سے منہ موڑنے والے ہیں (۴۲) کیا ہم سے ان کےمعبود انہیں بچائے رکھتے ہیں وہ تو خود اپنی بھی مدد نہیں کر سکتے اورنہ ہمارے مقابلہ میں ان کا کوئی ساتھ دے گا (۴۳) بلکہ ہم نے ان کو اور ان کے باپ دادا کو خوب سامان دیا یہاں تک کہ ان پر ایک عرصہ دراز گزر گیا کیا وہ یہ نہیں دیکھتے کہ بے شک ہم زمین کو ہر طرف سے گھٹاتے چلے جاتے ہیں سو کیا یہ لوگ غالب آنے والے ہیں (۴۴) کہہ دو کہ میں تو صرف وحی کے ذریعہ سے تمہیں ڈراتا ہوں اور یہ بہرے جس وقت ڈرائے جاتے ہیں سنتے ہی نہیں (۴۵) اور البتہ اگر انہیں تیرے رب کا عذاب کا ایک جھونکا بھی لگ جائے تو ضرور کہیں گے کہ ہائے ہماری کم بختی بے شک ہم ظالم تھے (۴۶) اور قیامت کے دن ہم انصاف کی ترازو قائم کریں گے پھرکسی پر کچھ ظلم نہ کیا جائے گا اور اگر رائی کے دانہ کے برابر بھی عمل ہو گا تو اسے بھی ہم لے آئیں گے اور ہم ہی حساب لینے کے لیے کافی ہیں (۴۷) اور البتہ تحقیق ہم نے موسیٰ اور ہارون کو فیصلہ کرنے والی اور روشنی دینے والی اور پرہیز گاروں کو نصیحت کرنے والی کتاب دی تھی (۴۸) جو اپنے رب سے بن دیکھے ڈرتے ہیں اور قیامت کا بھی خوف رکھنے والے ہیں (۴۹) اور یہ ایک مبارک نصیحت ہے جسے ہم نازل کیاہے پھر کیا تم اس کے بھی منکر ہو (۵۰) اور ہم نے پہلے ہی سے ابراھیم کو اس کی صلاحیت عطا کی تھی اور ہم اس سے واقف تھے (۵۱) جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ یہ کیسی مورتیں ہیں جن پر تم مجاور بنے بیٹھے ہو (۵۲) انہوں نے کہا ہم نے اپنے باپ دااد کو انہیں کی پوجا کرتے پایا ہے (۵۳) کہا البتہ تحقیق تم اور تمہارے باپ دادا صریح گمراہی میں رہے ہو (۵۴) انھوں نے کہا کیا تو ہمارے پاس سچی بات لایا ہے یا تو دل لگی کرتا ہے (۵۵) کہا بلکہ تمہارا رب تو آسمانوں اور زمین کا رب ہے جس نے انہیں بنایا ہے اور میں اسی بات کا قائل ہوں (۵۶) اور الله کی قسم میں تمہارے بتوں کا علاج کروں گا جب تم پیٹھ پھیر کر جا چکو گے (۵۷) پھر ان کے بڑے کے سوا سب کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا تاکہ اس کی طرف رجوع کریں (۵۸) انہوں نے کہا ہمارے معبودوں کے ساتھ کس نے یہ کیا ہے بے شک وہ ظالموں میں سے ہے (۵۹) انہو ں نے کہا ہم نے سنا ہے کہ ایک جو ان بتوں کو کچھ کہا کرتا ہے اسے ابراھیم کہتے ہیں (۶۰) کہنے لگے اسے لوگوں کے سامنے لے آؤ تاکہ وہ دیکھیں (۶۱) کہنے لگے اے ابراھیم کیا تو نے ہمارے معبودوں کے ساتھ یہ کیا ہے (۶۲) کہا بلکہ ان کے اس بڑے نے یہ کیا ہے سو ان سے پوچھ لو اگر وہ بولتے ہیں (۶۳) پھر وہ اپنے دل میں سوچ کر کہنے لگے بے شک تم ہی بے انصاف ہو (۶۴) پھر انہو ں نے سر نیچا کر کے کہا تو جانتا ہے کہ یہ بولا نہیں کرتے (۶۵) کہا پھر کیا تم الله کے سوا اس چیز کی پوجا کرتے ہو جو نہ تمہیں نفع دے سکےاور نہ نقصان پہنچا سکے (۶۶) میں تم سے اور جنہیں الله کے سوا پوجتے ہو بیزار ہوں پھر کیا تمھیں عقل نہیں ہے (۶۷) انھوں نے کہا اگر تمہیں کچھ کرنا ہے تو اسے جلا دو اور اپنے معبودوں کی مدد کرو (۶۸) ہم نے کہا اے آگ ابراھیم پر سرد اورراحت ہو جا (۶۹) اور انہوں نے اس کی برائی چاہی سو ہم نے انہیں ناکام کر دیا (۷۰) اور ہم اسے اورلوُط کو بچا کراس زمین کی طرف لے آئے جس میں ہم نے جہان کے لیے برکت رکھی ہے (۷۱) اور ہم نے اسے اسحاق بخشا اور انعام میں یعقوب دیا اور سب کونیک بخت کیا (۷۲) اورہم نے انہیں پیشوا بنایا جو ہمارے حکم سے رہنمائی کیا کرتے تھے اور ہم نے انہیں اچھے کام کرنے اور نماز قائم کرنے اور زکوٰة دینے کا حکم دیا تھا اور وہ ہماری ہی بندگی کیا کرتے تھے (۷۳) اور لوط کو ہم نے حکمت اور علم عطا کیا تھا اور ہم اسے اس بستی سے جو گندے کام کیا کرتی تھی بچا کر لے آئے بے شک وہ لوگ بُرے نافرمانی کرنے والے تھے (۷۴) اوراسے ہم نے اپنی رحمت میں لے لیا بے شک وہ نیک بختوں میں سے تھا (۷۵) اور نوح کو جب اس نے اس سے پہلے پکارا پھر ہم نے اس کی دعا قبول کر لی پھر ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو گھبراہٹ سے بچا لیا (۷۶) اور ہم نے اس کی مدد کی ان لوگوں پر جو ہماری آیتیں جھٹلاتے تھے بے شک وہ بُرے لوگ تھے پھر ہم نے ان سب کو غرق کر دیا (۷۷) اور داؤد اور سلیمان کو جب وہ کھیتی کے جھگڑا میں فیصلہ کرنے لگے جب کہ اس میں کچھ لوگوں کی بکریاں رات کے وقت جا پڑیں اور ہم اس فیصلہ کو دیکھ رہے تھے (۷۸) پھر ہم نے وہ فیصلہ سلیمان کو سمجھا دیا اور ہر ایک کو ہم نے حکمت اور علم دیا تھا اور ہم نے داؤد کے ساتھ پہاڑ او رپرندے تابع کیے جو تسبیح کیا کرتے تھے اور یہ سب کچھ ہم ہی کرنے والے تھے (۷۹) اور ہم نےاسے تمہارے لیے زر ہیں بنانا بھی سکھایا تاکہ تمہیں لڑائی میں محفوظ رکھیں پھر کیا تم شکر کرتے ہو (۸۰) اور زور سے چلنے والی ہوا سلیمان کے تابع کی جو اس کے حکم سے اس زمین کی طرف چلتی جہاں ہم نے برکت دی ہے اور ہم ہر چیز کو جاننے والے ہیں (۸۱) اورتو کچھ ایسے جن تھے جو دریا میں اس کے واسطے غوطہ لگاتے تھے اور اس کے سوا اور کام بھی کرتے تھے اور ہم ان کی حفاظت کرنے والے تھے (۸۲) اورجب کہ ایوب نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے روگ لگ گیا ہے حالانکہ تو سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے (۸۳) پھر ہم نے اس کی دعا قبول کی اورجواسے تکلیف تھی ہم نے دور کر دی اور اسے اس کے گھر والے دیئے اور اتنا ہی ان کے ساتھ اپنی رحمت سے اوربھی دیا اور عبادت کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے (۸۴) اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل کو یہ سب صبر کرنے والے تھے (۸۵) اور ہم نے انہیں اپنی رحمت میں داخل کر لیا بے شک وہ نیک بختوں میں سے تھے (۸۶) اور مچھلی والے کو جب غصہ ہو کر چلا گیا پھر خیال کیا کہ ہم اسے نہیں پکڑیں گے اندھیروں میں پکارا کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے تو بے عیب ہے بے شک میں بے انصافوں میں سے تھا (۸۷) پھر ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے غم سے نجات دی اور ہم ایمان داروں کو یونہی نجات دیا کرتے ہیں (۸۸) اور ذکریا کو جب اس نے اپنے رب کو پکارا اے رب مجھے اکیلا نہ چھوڑ اور تو سب سے بہتر وارث ہے (۸۹) پھر ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے یحییٰ عطا کیا اور اس کے لیے اس کی بیوی کو درست کر دیا بے شک یہ لوگ نیک کاموں میں دوڑ پڑتے تھے اور ہمیں امید اور ڈر سے پکارا کرتے تھے اور ہمارے سامنے عاجزی کرنے والے تھے (۹۰) اوروہ عورت جس نے اپنی عصمت کو محفوظ رکھا پھر ہم نے اس میں اپنی روح پھونک دی اور اسے اور اس کے بیٹے کو جہان کے لیے نشانی بنایا (۹۱) یہ لوگ تمہارے گروہ کے ہیں جو ایک ہی گروہ ہے اور میں تمہارا رب ہوں پھر میری ہی عبادت کرو (۹۲) اور ان لوگوں نے اپنے دین میں اختلاف پیدا کر لیا سب ہمارے پاس ہی آنے والے ہیں (۹۳) پھر جو کوئی اچھے کام کرے گا اور وہ مومن بھی ہوگا تو اس کی کوشش رائگان نہ جائے گی اوربے شک ہم اس کے لکھنے والے ہیں (۹۴) اورجن بستیوں کو ہم فنا کر چکے ہیں ان کے لیے ناممکن ہے کہ وہ پھر لوٹ کر آئيں (۹۵) یہاں تک کہ جب یاجوج اور ماجوج کھول دیئے جائیں گے اور وہ ہر بلندی سے دوڑتے چلے آئيں گے (۹۶) اور سچا وعدہ نزدیک آ پہنچے گا پھر اس وقت منکرو ں کی آنکھیں اوپر لگی رہ جائیں گی ہائے کم بختی ہماری بے شک ہم تو اس سے غفلت میں پڑے ہوئے تھے بلکہ ہم ہی ظالم تھے (۹۷) بے شک تم اور الله کے سوا جو کچھ پوجتے ہو دوزخ کا ایندھن ہے تم سب اس میں داخل ہو گے (۹۸) اگر یہ معبود ہوتے تو اس میں داخل نہ ہوتے اور سب اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں (۹۹) ان کے لیے دوزخ میں چیخیں ہو ں گی اوروہ اس میں کچھ نہیں سنیں گے (۱۰۰) بے شک جن کے لیے ہماری طرف سے بھلائی مقدر ہو چکی ہے وہ اس سے دور رکھے جائیں گے (۱۰۱) اس کی آہٹ بھی نہ سنیں گے اور وہ اپنی من مانی مرادوں میں ہمیشہ رہیں گے (۱۰۲) اور انہیں بڑا بھاری خوف بھی پریشان نہیں کرے گا اور ان سے فرشتے آ ملیں گے یہی وہ تمہارا دن ہے جس کا تمہیں وعدہ دیا جاتا تھا (۱۰۳) جس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹیں گے جیسے خطوں کا طومار لپیٹا جاتا ہے جس طرح ہم نے پہلی بار پیدا کیا تھا دوبارہ بھی پیدا کریں گے یہ ہمارے ذمہ وعدہ ہے بے شک ہم پورا کرنے والے ہیں (۱۰۴) اور البتہ تحقیق ہم نصیحت کے بعد زبور میں لکھ چکے ہیں کہ بے شک زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہی ہوں گے (۱۰۵) بےشک اس میں خدا پرستوں کے لیے ایک پیغام ہے (۱۰۶) او رہم نے توتمہیں تمام جہان کے لوگوں کے حق میں رحمت بنا کر بھیجا ہے (۱۰۷) کہہ دو مجھے تو یہی حکم آیا ہے کہ تمہارا معبود ایک معبود ہے پھر کیا اس کے آگے سر جھکاتے ہو (۱۰۸) پھر اگر وہ منہ موڑیں تو کہہ دو کہ میں نے یکساں طور پر خبر دے دی ہے اورمجھے معلوم نہیں کہ نزدیک ہے یا دور ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے (۱۰۹) بے شک وہ جانتا ہے جو بات پکار کر کہو اور جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو (۱۱۰) اور میں نہیں جانتا شاید وہ تمہارے لیے امتحان ہو اور ایک وقت تک دنیا کا فائدہ پہنچانا منظور ہو (۱۱۱) کہ اے رب انصاف کا فیصلہ کر دے اور ہمارا رب بڑا مہربان ہے اسی سے مدد مانگتے ہیں ان باتوں پر جو تم بیان کرتے ہو (۱۱۲)۔