سورۃ الدخان
تعارف سورت
[edit]عربی متن
[edit]اردو تراجم
[edit]احمد علی
[edit]شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
حمۤ (۱) روشن کتاب کی قسم ہے (۲) ہم نے اسے مبارک رات میں نازل کیا ہے بے شک ہمیں ڈرانا مقصود تھا (۳) سارے کام جو حکمت پر مبنی ہیں اسی رات تصفیہ پاتے ہیں (۴) ہمارے خاص حکم سے کیوں کہ ہمیں رسول بھیجنا منظور تھا (۵) آپ کے پروردگار کی رحمت ہے بے شک وہی سب کچھ سننے والا جاننے والا ہے (۶) آسمانوں اور زمین کا رب ہے اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اگر تم یقین کر نے والے ہو (۷) اس کے سوا اورکوئی معبود نہیں زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے تمہارا بھی رب ہے او رتمہارے پہلے باپ دادا کا بھی (۸) بلکہ وہ تو شک میں کھیل رہے ہیں (۹) سو اس دن کا انتظار کیجیئے کہ آسمان دھواں ظاہر لائے (۱۰) جو لوگوں کو ڈھانپ لے یہی دردناک عذاب ہے (۱۱) اے ہمارے رب ہم سے یہ عذاب دور کر دے بے شک ہم ایمان لانے والے ہیں (۱۲) وہ کہاں سمجھتے ہیں حالانکہ ان کے پاس کھول کر سنانے والا رسول بھی آ چکا ہے (۱۳) پھر اس سے بھی پھر گئے اور کہا کہ سکھایا ہوا دیوانہ ہے (۱۴) ہم اس عذاب کو تھوڑی دیر کے لیےہٹا دیں گے تم پھر وہی کرنے والے ہو (۱۵) جس دن ہم بڑی سخت پکڑ پکڑیں گے بے شک ہم بدلہ لینے والے ہیں (۱۶) اور ان سے پہلے ہم فرعون کی قوم کو آزما چکے ہیں اور ان کے پاس ایک عزت والا رسول بھی آیا تھا (۱۷) کہ الله کے بندوں کو میرے حوالہ کر دو بے شک میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں (۱۸) اور یہ کہ الله کے خلاف سرکشی نہ کرو میں تمہارے پاس کھلی دلیل لایا ہوں (۱۹) اور بے شک میں نے اپنے اور تمہارے رب کی پناہ لی ہے اس واسطے کہ تم مجھے سنگسار کرو (۲۰) اور اگرتم میری بات پر ایمان نہیں لاتے تو مجھ سے الگ ہو جاؤ (۲۱) پس اس نے اپنے رب کو پکارا کہ یہ تو مجرم لوگ ہیں (۲۲) حکم ہوا پس میرے بندوں کو رات کے وقت لے چل کیوں کہ تمہارا پیچھا کیا جائے گا (۲۳) اور سمندر کو ٹھہرا ہوا چھوڑ دے بے شک وہ لشکر ڈوبنے والے ہیں (۲۴) کتنے انہوں نے باغات اور چشمے چھوڑے ہیں (۲۵) اور کھیتیاں اور مقام عمدہ (۲۶) اورنعمت کے سازو سامان جس میں وہ مزے کیا کرتے تھے (۲۷) اسی طرح ہوا اورہم نے ان کا ایک دوسری قوم کو وارث کر دیا (۲۸) پس ان پر نہ آسمان روویا اور نہ زمین اور نہ ان کو مہلت دی گئی (۲۹) اورہم نے بنی اسرائیل کو اس ذلت کےعذاب سے نجات دی (۳۰) (یعنی) فرعون سے بے شک وہ ایک سرکش حد سے بڑھنے والا تھا (۳۱) اور ہم نے اپنے علم سے ان کو جہان والوں پر چن لیا تھا (۳۲) اور ہم نے ان کو نشانیاں دی تھیں جن میں صریح آزمائش تھی (۳۳) بے شک یہ لوگ کہتے ہیں (۳۴) کہ او رمرنا نہیں ہے مگر یہی ہمارا پہلی بار کا مرنا اور ہم دوبارہ اٹھائے جانے والے نہیں (۳۵) پس ہمارے باپ دادا کو لے آؤ اگر تم سچے ہو (۳۶) کیا وہ بہتر ہیں یا تبع کی قوم اوروہ لوگ جو ان سے پہلے ہوئے ہم نے انہیں ہلاک کر دیا کیوں کہ وہ مجرم تھے (۳۷) اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اورجو کچھ اس کے درمیان میں ہے کھیل کے لیے نہیں بنایا (۳۸) ہم نے انہیں بہت ہی مصلحت سے بنایا ہے لیکن اکثر ان میں سے نہیں جانتے (۳۹) بے شک فیصلہ کا دن ان سب کے لیے مقرر ہو چکا ہے (۴۰) جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ بھی کام نہیں آئے گا اورنہ انہیں مدد ملے گی (۴۱) مگر جس پر الله نے رحم کیابے شک وہ زبردست رحم والا ہے (۴۲) بے شک تھوہر کا درخت (۴۳) گناہگارو ں کا کھانا ہے (۴۴) پگھلے ہوئے تانبے کی طرح پیٹو ں میں کھولے گا (۴۵) جیسے پکتا ہوا پانی کھولتا ہے (۴۶) اسے پکڑ لو پس اسے دوزخ کے درمیان دھکیل کر لے جاؤ (۴۷) پھر اس کے سر پر عذاب کا کھولتا ہوا پانی ڈالو (۴۸) چکھ بے شک تو تو بڑا عزت والا بزرگی والا ہے (۴۹) بے شک یہی ہے جس کی نسبت تم شک کیا کرتے تھے (۵۰) بے شک پرہیزگار ہی امن کی جگہ میں ہوں گے (۵۱) باغوں اور چشموں میں (۵۲) باریک ریشم اورگاڑھا پہن کر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے (۵۳) یونہی ہوگا اور ہم ان کا نکاح بڑی آنکھوں والی حوروں سے کر دیں گے (۵۴) وہ اس میں ہر قسم کا میوہ امن و اطمینان سے طلب کریں گے (۵۵) وہا ں پہلی موت کے سوا اور موت کا مزہ نہ چکھیں گے اورانہیں الله دوزح کے عذاب سے بچا لے گا (۵۶) یہ آپکے رب کا فضل ہوگا یہی وہ بڑی کامیابی ہے (۵۷) اس قرآن کو ہم نے آپ کی زبان میں آسان کر دیا تاکہ وہ سمجھیں (۵۸) پس آپ انتظار کیجیئے بے شک وہ بھی انتظار کر ہے ہیں (۵۹)۔