Jump to content

سورۃ القصص

From Wikisource

تعارف سورت

[edit]

عربی متن

[edit]

اردو تراجم

[edit]

احمد علی

[edit]

ترجمہ احمد علی
سورة القَصَص

شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

طسمۤ (۱) یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں (۲) ہم تجھے ایمان داروں کے فائدے کے لیے موسیٰ اور فرعون کا کچھ صحیح حال سناتے ہیں (۳) بے شک فرعون زمین پر سرکش ہو گیا تھا اور وہاں کے لوگوں کے کئی گروہ کر دیئے تھے ان میں سے ایک گروہ کو کمزور کر رکھا تھا ان کے لڑکوں کو قتل کرتا تھا اور ان کی لڑکیوں کو زندہ رکھتا تھا بے شک وہ مفسدوں میں سے تھا (۴) اور ہم چاہتے تھے کہ ان پر احسان کریں جو ملک میں کمزور کیے گئے تھے اورانہیں سردار بنا دیں اور انہیں وارث کریں (۵) اور انہیں ملک پر قابض کریں اور فرعون ہامان اور ان کے لشکروں کو وہ چیز دکھا دیں جس کا وہ خطرہ کرتے تھے (۶) اور ہم نے موسیٰ کی ماں کو حکم بھیجا کہ اسے دودھ پلا پھر جب تجھے اس کا خوف ہو تو اسے دریا میں ڈال دے اور کچھ خوف اور غم نہ کر بے شک ہم اسے تیرے پاس واپس پہنچا دیں گے اور اسے رسولوں میں سے بنانے والے ہیں (۷) پھر اسے فرعون کے گھر والو ں نے اٹھا لیا تاکہ بالآخر وہ ان کا دشمن اور غم کا باعث بنے بے شک فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر خطا کار تھے (۸) اور فرعون کی عورت نے کہا یہ تو میرے اور تیرے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اسے قتل نہ کرو شاید ہمارے کام آئے یا ہم اسے بیٹا بنالیں اور انہیں کچھ خبر نہ تھی (۹) اور صبح کو موسی ٰکی ماں کا دل بے قرار ہو گیا قریب تھی کہ بے قراری ظاہر کر دے اگر ہم اس کے دل کو صبر نہ دیتے تاکہ اسے ہمارے وعدے کا یقین رہے (۱۰) اور اس کی بہن سے کہا اس کے پیچھے چلی جا پھر اسے اجنبی ہو کر دیکھتی رہی اور انہیں خبر نہ ہوئی (۱۱) اور ہم نے پہلے سے اس پر دائیوں کا دودھ حرام کر دیا تھا پھر بولی میں تمہیں ایسے گھر والے بتاؤں جو اس کی تمہارے لیے پرورش کریں اور وہ اس کے خیر خواہ ہوں (۱۲) پھر ہم نے اسے اس کی ماں کے پا س پہنچا دیا تاکہ ا س کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور غمگین نہ ہو اور جان لے کہ الله کا وعدہ سچا ہے لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے (۱۳) اور جب اپنی جوانی کو پہنچا اور پورا توانا ہوا تو ہم نے اسے حکمت اور علم دیا اور ہم نیکوں کو اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں (۱۴) اور شہر میں لوگوں کی بے خبری کے وقت داخل ہوا پھر وہاں دو شخصوں کو لڑتے ہوئے پایا یہ ایک اس کی جماعت کا تھااوریہ دوسرا اس کے دشمنوں میں سے تھا پھر اس نے جو اس کی جماعت کا تھا اپنے دشمن پر اس سے مدد چاہی تب موسیٰ نے اس پر مکا مارا پس اس کا کام تمام کر دیا کہا یہ تو شیطانی حرکت ہے بے شک وہ کھلا دشمن اور گمراہ کرنے والا ہے (۱۵) کہا اے میرے رب! بے شک میں نے اپنی جان پر ظلم کیا سو مجھے بخش دے پھر اسے بخش دیا بے شک وہ بخشنے والا مہربان ہے (۱۶) کہا اے میرے رب! جیسا تو نے مجھ پر فضل کیا ہے پھر میں گناہگاروں کا کبھی مددگار نہیں ہوں گا (۱۷) پھر شہر میں ڈرتا انتظار کرتا ہوا صبح کو گیا پھر وہی شخص جس نے کل اس سے مدد مانگی تھی اسے پکار رہا ہے موسیٰ نے اس سے کہا کہ بے شک تو صریح گمراہ ہے (۱۸) پھر جب ارادہ کیا کہ اس پر ہاتھ ڈالے جو ان دونوں کا دشمن تھا کہا اے موسیٰ! کیا تو چاہتا ہے کہ مجھے مار ڈالے جیسا تو نے کل ایک آدمی کو مار ڈالا ہے تو یہی چاہتا ہے کہ ملک میں زبردستی کرتا پھرے اور تو نہیں چاہتا کہ اصلاح کرنے والوں میں سے ہو (۱۹) اور شہر کے پرلے سرے سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا کہا اے موسیٰ! دریا والے ترے متعلق مشورہ کرتے ہیں کہ تجھ کو مار ڈالیں سو نکل بے شک میں تیرا بھلا چاہنے والا ہوں (۲۰) پھر وہاں سے ڈرتا انتظار کرتا ہوا نکلا کہا اے میرے رب! مجھے ظالم قوم سے بچا لے (۲۱) اور جب مدین کی طرف رخ کیا تو کہا امید ہے کہ میرا رب مجھے سیدھا راستہ بتا دے گا (۲۲) اور جب مدین کے پانی پر پہنچا وہاں لوگوں کی ایک جماعت کو پانی پلاتے ہوئے پایا اور ان سے ورے دو عورتوں کو پایا جو اپنے جانور روکے ہوئے کھڑی تھیں کہا تمہارا کیا حال ہے بولیں جب تک چرواہے نہیں ہٹ جاتے ہم نہیں پلاتیں اور ہمارا باپ بوڑھابڑی عمر کا ہے (۲۳) پھر ان کے جانوروں کو پانی پلا دیا پھر سایہ کی طرف ہٹ کر آیا کہ اے میرے رب تو میری طرف جو اچھی چیز اتارے میں اس کا محتاج ہوں (۲۴) پھر ان دونوں میں سے ایک اس کے پاس شرم سے چلتی ہوئی آئی کہا میرے باپ نے تمہیں بلایا ہے کہ تمہیں پلائی کی اجرت دے پھر جب اس کے پاس پہنچا اور اس کے تمام حال بیان کیا کہا خوف نہ کر تواس بے انصاف قوم سے بچ آیا ہے (۲۵) ان دونوں میں سے ایک بولی اے باپ! اسے نوکر رکھ لے بے شک بہتر نوکر جسے تو رکھنا چاہے وہ ہے جو زور آور امانت دار ہو (۲۶) کہا میں چاہتاہوں کہ اپنی ان دونوں بیٹیوں میں سے ایک کا تجھ سے نکاح کر دوں اس شرط پر کہ تو آٹھ برس تک میری نوکری کرے پھر اگر تو دس پورے کر دے تو تیری طرف سے احسان ہے او رمیں نہیں چاہتا کہ تجھے تکلیف میں ڈالوں اگر الله نے چاہا تو مجھے نیک بختوں سے پائے گا (۲۷) کہا میرے او رتیرے درمیان یہ وعدہ ہو چکا ان دونو ں مدتوں میں سے جونسی پوری کر دوں تو مجھ پر زیادتی نہ ہو اور الله ہمارے قول پر گواہ ہے (۲۸) پھر جب موسیٰ وہ مدت پوری کر چکا اور اپنے گھر والوں کو لے کر چلا کوہِ طور کی طرف سے ایک آگ دیکھی اپنے گھر والوں سے کہا ٹھیرو میں نے ایک آگ دیکھی ہے شاید تمہارے پاس وہا ں کی کچھ خبر یا آگ کا انگارہ لے آؤں تاکہ تم سینکو (۲۹) پھر جب اس کے پاس پہنچا تو میدان کے داہنے کنارے سے برکت والی جگہ میں ایک درخت سے آواز آئی کہ اے موسیٰ! میں الله جہان کا رب ہوں (۳۰) اور یہ کہ اپنی لاٹھی ڈال دے پھر جب اسے دیکھا کہ سانپ کی طرح لہرا رہا ہے تو منہ پھیر کر الٹا بھاگا اور پیچھے مڑ کر نہ دیکھا اے موسیٰ! سامنے آ اور ڈر نہیں بے شک تو امن والوں سے ہے (۳۱) اپنے گریبان میں اپنا ہاتھ ڈال وہ بغیر کسی عیب کے چمکتا ہوا نکلے گا اور رفع خوف کے لیے اپنا بازو اپنی طرف ملا سو تیرے رب کی طرف سے فرعون اور اس کے سرداروں کے لیے یہ دو سندیں ہیں بے شک وہ نافرمان لوگ ہیں (۳۲) کہا اے میرے رب! میں نے ان کے ایک آدمی کو قتل کیا ہے پس میں ڈرتا ہوں کہ مجھے مارڈ الیں گے (۳۳) اور میرے بھائی ہارون کی زبان مجھ سے زياہ روان ہے اسے میرے ساتھ مددگار بنا کر بھیج کہ میری تصدیق کرےکیونکہ میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے جھٹلائیں گے (۳۴) فرمایا ہم تیرے بازو کو تیرے بھائی سے مضبوط کر دیں گے اور تمہیں غلبہ دیں گے پھر وہ تم تک پہنچ نہیں سکیں گے ہماری نشانیوں کے سبب سےتم اورتمہارے تابعدار غالب رہیں گے (۳۵) پھر جب موسیٰ ان کے پاس ہماری کھلی نشانیاں لے کر آیا تو کہنے لگے کہ یہ تو محض ایک بنایا ہوا جادو ہے اور ہم نے اسے اپنے پہلے باپ دادا سے سنا ہی نہیں ہے (۳۶) اور موسیٰ نے کہا میرا رب خوب جانتاہے جو اس کی طرف سے ہدایت لے کر آیا ہے اور جس کے لیے آخرت کا گھر ہے بے شک ظالم نجات نہیں پائیں گے (۳۷) اور فرعون نے کہا اے سردارو! میں نہیں جانتا کہ میرے سوا تمہارا او رکوئی معبود ہے پس اے ہامان! تو میرے لیے گارا پکوا پھر میرے لیے ایک بلند محل بنوا کہ میں موسیٰ کے خدا کو جھانکوں اور بے شک میں اسے جھوٹا سمجھتا ہوں (۳۸) اور اس نے اور اس کے لشکروں نے زمین پر ناحق تکبر کیا اور خیال کیا کہ وہ ہماری طرف لوٹ کر نہیں آئيں گے (۳۹) پھر ہم نے اسے اور اس کے لشکروں کو پکڑ لیا پھر انہیں دریا میں پھینک دیا سو دیکھ لو ظالموں کا کیا انجام ہوا (۴۰) اور ہم نے انہیں پیشوا بنایا وہ دوزخ کی طرف بلاتے تھے اور قیامت کے دن انہیں مدد نہیں ملے گی (۴۱) اور ہم نے اس دنیا میں ان کے پیچھے لعنت لگا دی اور وہ قیامت کے دن بھی بدحالوں میں ہوں گے (۴۲) اور ہم نے موسیٰ کو پہلی امتوں کے ہلاک کرنے کے بعد کتاب دی تھی جو لوگوں کے لیے بینائی اور ہدایت اور رحمت تھی تاکہ وہ سمجھیں (۴۳) اور تم غربی جانب نہیں تھے جب ہم نے موسیٰ کی طرف حکم بھیجا اور نہ اس واقعہ کو دیکھنے والے تھے (۴۴) لیکن ہم نے بہت سی نسلیں پیدا کیں پھران پر مدت دراز گزاری اورتو مدین والوں میں نہیں رہتا تھا کہ انہیں ہماری آیتیں سناتا لیکن ہم رسول بھیجتے رہے (۴۵) اور تو طور کے کنارے پر نہ تھا جب ہم نے آواز دی لیکن تیرے رب کا یہ انعام ہے تاکہ ان لوگو ں کو ڈرائے جن کے پاس تجھ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں (۴۶) اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ ان کے اپنے ہی اعمال کے سبب سے ان پر مصیبت نازل ہوجائے پھر کہتے اے ہمارے رب! تو نے ہمارے پاس رسول کیوں نہ بھیجا تاکہ ہم تیرے حکموں کی تابعداری کرتے اور ایمان والو ں میں ہوتے (۴۷) پھر جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آ پہنچا تو کہنے لگے کیوں نہیں دیا گیا جیسا موسی کو دیا گیا تھا کیا انہوں نے اس چیز کا انکار نہیں کیا تھا جو موسیٰ کو اس سے پہلے دی گئی تھی کہنے لگے دونوں جادو گر آپس میں موافق ہیں اور کہا ہم کسی کو بھی نہیں مانتے (۴۸) کہہ دو پس الله کے ہاں سے کوئی ایسی کتاب لاؤ جو ان دونوں سے ہدایت میں بڑھ کر ہو کہ میں اس پر چلوں اگر تم سچے ہو (۴۹) پھر اگر تمہارا کہنا نہ مانیں تو جان لو کہ وہ صرف اپنی خواہشوں کے تابع ہیں اور اس سے بڑھ کر کون گمراہ ہوگا جو الله کی ہدایت چھوڑ کر اپنی خواہشوں پر چلتا ہو بے شک الله ظالم قوم کو ہدایت نہیں کرتا (۵۰) اور البتہ ہم ان کے پاس ہدایت بھیجتے رہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں (۵۱) جن لوگوں کو ہم نے اس سے پہلے کتاب دی ہے وہ اس پر ایمان لاتے ہیں (۵۲) اور جب ان پر پڑھا جاتا ہے کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے ہمارے رب کی طرف سے یہ حق ہے ہم تو اسے پہلے ہی مانتے تھے (۵۳) یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ان کے صبر کی وجہ سے دگنا بدلہ ملے گا اوربھلائی سے برائی کو دور کرتے ہیں اور جو ہم نےانہیں دیا ہے اس میں سےخرچ کرتے ہیں (۵۴) اورجب بے ہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں ہمارے لے ہمارے اعمال تمہارے لیے تمہارے اعمال تم پر سلام ہو ہم بے سمجھوں کو نہیں چاہتے (۵۵) بے شک تو ہدایت نہیں کر سکتا جسے تو چاہے لیکن الله ہدایت کرتا ہے جسے چاہے اور وہ ہدایت والوں کو خوب جانتا ہے (۵۶) اور کہتے ہیں اگر ہم تیرے ساتھ ہدایت پر چلیں تو اپنے ملک سے اچک لیے جائیں کیا ہم نے انہیں حرم میں جگہ نہیں دی جوامن کا مقام ہے جہاں ہر قسم کے میووں کا رزق ہماری طرف سے پہنچایا جاتا ہے لیکن اکثر ان میں سے نہیں جانتے (۵۷) اور ہم نے بہت سی بستیوں کو ہلاک کر ڈالا جو اپنے سامان عیش پر نازاں تھے سو یہ ان کے گھر ہیں کہ ان کے بعد آباد نہیں ہوئے مگر بہت کم اورہم ہی وارث ہوئے (۵۸) اور تیرا رب بستیوں کو ہلاک نہیں کیا کرتا جب تک ان کے بڑے شہر میں پیغمبر نہ بھیج لے جو انہیں ہماری آیتیں پڑھ کر سنائے اور ہم بستیوں کو ہلاک نہیں کیا کرتے مگر اس حالت میں کہ وہاں کے باشندے ظالم ہوں (۵۹) اور جو چیز تمہیں دی گئی ہے وہ دنیا کی زندگی کا فائدہ اور اس کی زینت ہے جو چیز الله کے ہاں ہے وہ بہتر اورباقی رہنے والی ہے کیا تم نہیں سمجھتے (۶۰) پھر کیا وہ شخص جس سے ہم نے اچھا وعدہ کیا ہو سو وہ اسے پانے والا بھی ہو اس کے برابر ہے جسے ہم نے دنیا کی زندگی کا فائدہ دیا پھر وہ قیامت کے دن پکڑا ہوا آئے گا (۶۱) اور جس دن انہیں پکارے گا پھرکہے گا میرے شریک کہاں ہیں جن کا تم دعوی کرتے تھے (۶۲) جن پر الزام قائم ہو گا وہ کہیں گے اے رب ہمارے! وہ یہی ہیں جنہیں ہم نے بہکایا تھا انہیں ہم نے گمرا کیا تھا جیسا کہ ہم گمراہ تھے ہم تیرے رو برو بیزار ہوتے ہیں یہ ہمیں نہیں پوجتے تھے (۶۳) اور کہا جائے گا اپنے شریکو ں کو پکارو پھرانہیں پکاریں گے تو وہ انہیں جواب نہ دیں گے اور عذاب دیکھیں گے کاش یہ لوگ ہدایت پر ہوتے (۶۴) اورجس دن انہیں پکارے گا پھر کہے گا تم نے پیغام پہچانے والوں کو کیا جواب دیا تھا (۶۵) پھر اس دن انہیں کوئی بات نہیں سوجھے گی پھر وہ آپس میں بھی نہیں پوچھ سکیں گے (۶۶) پھر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور نیک عمل کیے سو امید ہے کہ وہ نجات پانے والوں میں سے ہوگا (۶۷) اور تیرا رب جو چاہے پیدا کرتا ہے اور جسے چاہے پسند کرے انہیں کوئی اختیار نہیں ہے الله ان کے شرک سے پاک اور برتر ہے (۶۸) اورتیرا رب جانتا ہے جو ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے اور جو ظاہر کرتے ہیں (۶۹) اور وہی الله ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں دنیا اور آخرت میں اسی کی تعریف ہے اور اسی کی حکومت ہے اورتم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے (۷۰) کہہ دو بھلا یہ تو بتاؤ اگر الله تم پر ہمیشہ کے لیے قیامت تک رات ہی رہنے دے تو الله کے سوا کون سا معبود ہے جو تمہارے لیے روشنی لائے کیا تم سنتے نہیں ہو (۷۱) کہہ دو بھلا یہ تو بتاؤ اگر الله تم پر ہمیشہ کے لیے قیامت تک دن ہی رہنے دے تو الله کے سوا کون سا معبود ہے جو تمہارے لیے رات لائے جس میں آرام پاؤ کیا تم دیکھتے نہیں ہو (۷۲) اوراس نے اپنی رحمت سے تمہارے لیے رات اور دن کو بنایا تاکہ تم اس میں آرام پاؤ اور اپنے رب کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم شکر کرو (۷۳) اور جس دن انہیں پکارے گا پھر کہے گا وہ کہاں ہیں جنہیں تم میرا شریک سمجھتے تھے (۷۴) اور ہم ہر امت میں سے ایک گواہ نکال کر لائیں گے پھر کہیں گے کہ اپنی دلیل پیش کرو تب جان لیں گے کہ سچی بات الله ہی کی تھی اور جو جھوٹ بنایا کرتے تھے ان سے جاتا رہے گا (۷۵) بے شک قارون موسیٰ کی قوم میں سے تھا پھر ان پر اکڑنے لگا اور ہم نے اسے اتنے خزانے دیے تھے کہ اسکی کنجیاں ایک طاقت ور جماعت کو اٹھانی مشکل ہوتیں جب اس سے اس کی قوم نے کہا اِترا مت بے شک الله اِترانے والوں کو پسند نہیں کرتا (۷۶) اور جو کچھ تجھے الله نے دیا ہے اس سے آخرت کا گھر حاصل کر اور اپنا حصہ دنیا میں سے نہ بھول اور بھلائی کر جس طرح الله نے تیرے ساتھ بھلائی کی ہے اور ملک میں فساد کا خواہاں نہ ہو بے شک الله فساد کرنے والوں کو پسندنہیں کرتا (۷۷) کہا یہ تو مجھے ایک ہنر سے ملا ہے جو میرے پاس ہے کیا اسے معلوم نہیں کہ الله نے اس سے پہلے بہت سی امتیں جو اس سے قوت میں بڑھ کر اور جمیعت میں زیادہ تھیں ہلاک کر ڈالی ہیں اور گناہگاروں سے ان کے گناہوں کے بارے میں پوچھا نہیں جائے گا (۷۸) اپنی قوم کے سامنے اپنے ٹھاٹھ سے نکلا جو لوگ دنیا کی زندگی کے طالب تھے کہنے لگے اے کاش ہمارے لیے بھی ویسا ہوتا جیسا کہ قارون کو دیا گیا ہے بے شک وہ بڑے نصیب والا ہے (۷۹) اور علم والوں نے کہا تم پر افسوس ہے الله کا ثواب بہتر ہے اس کے لیے جو ایمان لایا اور نیک کام کیا مگر صبر کرنے والوں سوا نہیں ملا کرتا (۸۰) پھر ہم نے اسے اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسا دیا پھر اس کی ایسی کوئی جماعت نہ تھی جو اسے الله سے بچا لیتی اور نہ وہ خود بچ سکا (۸۱) اور وہ لوگ جو کل اس کے مرتبہ کی تمنا کرتے تھے آج صبح کو کہنے لگے کہ ہائے شامت! الله اپنے بندوں میں سے جس کے لیے چاہتا ہے روزی کشادہ کر دیتا ہے اور تنگ کر دیتا ہے اگر ہم پر الله کا احسان نہ ہوتا تو ہمیں بھی دھنسا دیتا ہائے! کافر نجات نہیں پا سکتے (۸۲) یہ آخرت کا گھر ہم انہیں کو دیتے ہیں جو ملک میں ظلم اور فساد کا ارادہ نہیں رکھتے اور نیک انجام تو پرہیز گاروں ہی کا ہے (۸۳) جو بھلائی لے کر آیا اسے اس سے بہتر ملے گا اور جو برائی لے کر آیا پس برائیاں کرنے والوں کو وہی سزا ملے گی جو کچھ وہ کرتے تھے (۸۴) جس نے تم پر قرآن فرض کیا وہ تمہیں لوٹنے کی جگہ پھیر لائے گا کہہ دو میرا رب خوب جانتا ہے کہ ہدایت کون لے کر آیا ہے اور کون صریح گمراہی میں پڑا ہواہے (۸۵) اور تمہیں امید نہ تھی کہ تم پر کتاب اتاری جائے گی مگر تمہارے رب کی مہربانی ہوئی پھر تم کافروں کی طرفداری نہ کرنا (۸۶) اور وہ تمہیں الله کی آیتوں سے بعد اس کے کہ تم پر نازل ہو چکی ہیں روک نہ دیں اوراپنے رب کی طرف بلا اور مشرکوں میں ہر گز شامل نہ ہو (۸۷) اور الله کے ساتھ اور کسی معبود کو نہ پکار اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں اس کی ذات کے سوا ہر چیز فنا ہونے والی ہے اسی کا حکم ہے اور اسی کی طرف تم لوٹ کر جاؤ گے (۸۸)۔