سورۃ المعارج
تعارف سورت
[edit]عربی متن
[edit]اردو تراجم
[edit]احمد علی
[edit]شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
ایک سوال کرنے والے نے اس عذاب کا سوال کیا جو واقع ہونے والا ہے (۱) کافرو ں کے لیے کہ اس کا کوئی ٹالنے والا نہیں (۲) جس الله کی طرف سے واقع ہو گا جو سیڑھیوں کا (یعنی آسمانوں کا) مالک ہے (۳) (جن سیڑھیوں سے) فرشتے اور اہلِ ایمان کی روحیں اس کے پاس چڑھ کر جاتی ہیں (اور وہ عذاب) اس دن ہو گا جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہے (۴) آپ اچھی طرح سے صبر کیے رہیں (۵) بے شک وہ اسے دور دیکھتے ہیں (۶) اور ہم اسے قریب دیکھتے ہیں (۷) جس دن آسمان پگھلے ہوئے تانبے کی مانند ہوگا (۸) اور پہاڑ دھنی ہوئی رنگداراؤن کی طرح ہوں گے (۹) اور کوئی دوست کسی دوست کو نہیں پوچھے گا (۱۰) وہ انہیں دکھائیں جائیں گے مجرم چاہے گا کہ کاش اس دن کے عذاب کے بدلے میں اپنے بیٹوں کو دے دے (۱۱) اوراپنی بیوی اور اپنے بھائی کو (۱۲) اور اپنے اس کنبہ کو جو اسے پناہ دیتا تھا (۱۳) اوران سب کو جو زمین میں ہیں پھر اپنے آپ کو بچا لے (۱۴) ہرگز نہیں بے شک وہ تو ایک آگ ہے (۱۵) کھالوں کو اتارنے والی (۱۶) اس کو بلائے گی جس نے پیٹھ پھیری اورمنہ موڑا (۱۷) اور مال جمع کیا اورگن گن کر رکھا (۱۸) بے شک انسان کم ہمت پیدا ہوا ہے (۱۹) جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو چلا اٹھتا ہے (۲۰) اور جب اسے مال ملتا ہے تو بڑا بخیل ہے (۲۱) مگر وہ نمازی (۲۲) جو اپنی نماز پر ہمیشہ سے قائم ہیں (۲۳) اوروہ جن کے مالو ں میں حصہ معین ہے (۲۴) سائل اور غیر سائل کے لیے (۲۵) اوروہ جو قیامت کے دن کا یقین رکھتے ہیں (۲۶) اور وہ جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرنے والے ہیں (۲۷) بے شک ان کے رب کے عذاب کا خطرہ لگا ہوا ہے (۲۸) اوروہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں (۲۹) مگر اپنی بیویوں یا اپنی لونڈیوں سے سو بے شک انہیں کوئی ملامت نہیں (۳۰) پس جو کوئی اس کے سوا چاہے سو وہی لوگ حد سے بڑھنے والے ہیں (۳۱) اور وہ جواپنی امانتوں اور عہدوں کی رعایت رکھتے ہیں (۳۲) اور وہ جو اپنی گواہیوں پر قائم رہتے ہیں (۳۳) اور وہ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں (۳۴) وہی لوگ باغوں میں عزت سے رہیں گے (۳۵) پس کافروں کو کیا ہوگیا کہ آپ کی طرف دوڑے آ رہے ہیں (۳۶) دائیں اور بائیں سے ٹولیاں بنا کر (۳۷) کیا ہر ایک ان میں سے طمع رکھتا ہے کہ وہ نعمت کے باغ میں داخل کیا جاوے گا (۳۸) ہرگز نہیں بے شک ہم نے انہیں اس چیز سے پیدا کیا ہے جسے وہ بھی جانتے ہیں (۳۹) پس میں مشرقوں اور مغربوں کے پروردگار کی قسم کھاتا ہوں (یعنی اپنی ذات کی) کہ ہم ضرور قادر ہیں (۴۰) اس بات پر کہ ہم ان سے بہتر لوگ بدل کر لا سکتے ہیں اور ہم عاجز بھی نہیں ہیں (۴۱) پھر انہیں چھوڑ دو کہ وہ بیہودہ باتوں اور کھیل میں لگے رہیں یہاں تک کہ وہ دن دیکھ لیں جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے (۴۲) جس دن وہ دوڑتے ہوئے قبروں سے نکل پڑیں گے گویا کہ وہ ایک نشان کی طرف دوڑے چلے جارہے ہیں (۴۳) ان کی نگاہیں جھکی ہوں گی ان پر ذلت چھا رہی ہو گی یہی وہ دن ہے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا (۴۴)۔