سکی تج زلف ہے جیواں کے آخذ
Appearance
سکی تج زلف ہے جیواں کے آخذ
دسن تیرے اہیں رتناں کے آخذ
تری نیناں تھے پنچے ہیں منتر سب
ترے نازاں ہیں سب ستھراں کے آخذ
سہے تج سیس پرانچل سہیلی
سہے سب عاشق در واں کے آخذ
تری پتلیاں بھلائیاں ہیں جگت کوں
نین دو مست ہیں مستاں کے آخذ
نکھاں میرے ہیں تج جوبن کے مشتاق
ادھر میرے ترے بوسیاں کے آخذ
علی نانواں و کہیا یو غزل قطبؔ
علی نانواں ہیں سب کاماں کے آخذ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |