Jump to content

سیاہ کار سیہ رو خطا شعار آیا

From Wikisource
سیاہ کار سیہ رو خطا شعار آیا
by شاد عظیم آبادی
317698سیاہ کار سیہ رو خطا شعار آیاشاد عظیم آبادی

سیاہ کار سیہ رو خطا شعار آیا
تری جناب میں تیرا گناہ گار آیا

خزاں کا دور گیا موسم بہار آیا
مگر نہ اس دل بے صبر کو قرار آیا

کہیں جواب نہ تو نے دیا یہاں کے سوا
جہاں میں یوں تو بہت میں تجھے پکار آیا

سرائے دہر میں چھوڑا تن کثیف اپنا
یہ بوجھ سر سے مسافر ترا اتار آیا

ہمارے نالۂ دل کا نہ پوچھئے احوال
گلی سے یار کی ہمت بھی اب کے ہار آیا

پڑی جو قیس کے اوپر نظر بیاباں میں
مجھے غریب کے اوپر غضب کا پیار آیا

نہ اپنے پاؤں سے آنا ملا گلی میں تری
یہاں بھی چار کے کاندھوں پہ میں سوار آیا

یہ اضطراب ہے کیوں ہے کدھر کا قصد اے روح
کہاں سے آئی طلب کس جگہ سے تار آیا

برا خزاں کا ہو دیکھے جو سوکھے سوکھے ہونٹ
غریب پھول پہ مجھ کو غضب کا پیار آیا

مری نہ پوچھ کہ تیری گلی میں خاک ہوں میں
تجھی کو میری وفا کا نہ اعتبار آیا

لحد نے کھول کے آغوش دی جگہ جو مجھے
لپٹ کے رہ گئے ہم کو بھی خوب پیار آیا

یقین جان لے ساقی کہ خم کی خیر نہیں
خدا نہ کردہ جو اب کے مجھے خمار آیا

مرے نصیب کہاں اس طرح کے دیدۂ تر
سنوں یہ خوش خبری کان سے کہ یار آیا

نگہ نے ان کی جہاں صید نو کو تاک لیا
ادا نے ان کی کہا لے نیا شکار آیا

ترے فراق کے خوگر نہ مر مٹے جب تک
قضا کے آنے کا تب تک نہ اعتبار آیا

دلا پلٹ گیا قسمت کا پہلے ہی پاسا
اب اپنی جیت کہاں دل جب اپنا ہار آیا

جب اختیار چمن پر نہیں تو ہم کو کیا
ہزار بار اگر موسم بہار آیا

شکایت دل مضطر کہاں تلک اے موت
دعائیں دوں گا تجھے گر اسے قرار آیا

جواب خط کا نہ قاصد سے ماجرا پوچھو
ہے صاف چہرہ سے ظاہر کہ شرمسار آیا

نظر میں پھر گئی چال آپ کی جوانی کی
جو لڑکھڑاتا ہوا کوئی بادہ خوار آیا

جو مانگتے تو ہمیں باغباں سے کیا ملتا
غریب پھول تو دامن کو بھی پسار آیا

نہ اپنے نالۂ دل کو ملا جواب کہیں
نکل کے دل سے تجھے عرش تک پکار آیا

عدم میں شادؔ کو کیا ولولہ ہو جنت کا
کہ یہ غریب تو ہستی سے دل کو مار آیا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.