سیراب آب جو سے قدح اور قدح سے ہم
Appearance
سیراب آب جو سے قدح اور قدح سے ہم
سر خوش گلوں کی بو سے قدح اور قدح سے ہم
مکھڑے پہ ہے گلال جو اس مست ناز کے
رنگیں ہے عکس رو سے قدح اور قدح سے ہم
پیر مغاں کرم ہے جو سیراب ہو سکے
تیرے نم وضو سے قدح اور قدح سے ہم
بزم شراب رقص کی مجلس سے کم نہیں
ناچے ہے پرملو سے قدح اور قدح سے ہم
حلقے نہیں یہ زلف میں ساقی کی بلکہ ہے
وابستہ مو بہ مو سے قدح اور قدح سے ہم
حرمت لکھی شراب کی یاں تک کہ کھنچ رہا
زاہد کی گفتگو سے قدح اور قدح سے ہم
شیشہ جو پھوٹ جائے تو پھوٹے ولے نہ ہو
یارب جدا سبو سے قدح اور قدح سے ہم
وہ تفرقہ پڑا کہ بہت دور رہ گیا
دست پیالہ جو سے قدح اور قدح سے ہم
اے مصحفیؔ ہمیں تو گوارا نہیں یہ نیش
نوش اس کے لب سے چوسے قدح اور قدح سے ہم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |