شب جو دل بیقرار تھا کیا تھا
Appearance
شب جو دل بیقرار تھا کیا تھا
کسی کا انتظار تھا کیا تھا
چشم در پر تھی صبح تک شاید
کچھ کسی سے قرار تھا کیا تھا
مدت عمر جس کا نام ہے آہ
برق تھی یا شرار تھا کیا تھا
دیکھ مجھ کو جو بزم سے تو اٹھا
کچھ تجھے مجھ سے عار تھا کیا تھا
پھر گئی وہ نگہ جو یوں محرم
سیل تھی یا کٹار تھا کیا تھا
رات قائمؔ تو اس مزاج پہ واں
سخت بے اختیار تھا کیا تھا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |