شب میں واں جاؤں تو جاؤں کس طرح
Appearance
شب میں واں جاؤں تو جاؤں کس طرح
بخت خفتہ کو جگاؤں کس طرح
قصہ خواں بیٹھے ہیں گھیرے اس کے تئیں
داستاں اپنی سناؤں کس طرح
گو میں عاشق ہوں پہ طاقت ہے مری
ہاتھ پانو کو لگاؤں کس طرح
رکھ دیا ہے سر پہ اک کوہ خیال
سر کو زانو سے اٹھاؤں کس طرح
نالہ گریہ کی مدد کرتا نہیں
اشک کے نالے بہاؤں کس طرح
چاہ وہ شے ہے کہ چھپتی ہی نہیں
اس کو یارب میں چھپاؤں کس طرح
آ بنی ہے مصحفیؔ کی جان پر
یارب اپنا جی بچاؤں کس طرح
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |