Jump to content

شمع بھی اس صفا سے جلتی ہے

From Wikisource
شمع بھی اس صفا سے جلتی ہے
by مرزارضا برق
303230شمع بھی اس صفا سے جلتی ہےمرزارضا برق

شمع بھی اس صفا سے جلتی ہے
تیرے رخ پر نگہ پھسلتی ہے

خاک اڑاتی ہے اے صبا میری
بے ادب کس طرح سے چلتی ہے

وہ نہ آیا تو جان جائیں گے
کب طبیعت مری بہلتی ہے

دل نکلتا ہے اس کے گیسو سے
ناگنی دیکھو من اگلتی ہے

نگہ گرم یار دیکھے ہے
کب کسی سے یہ آنکھ جلتی ہے

اک پری رو پہ برقؔ مرتا ہوں
جان اس پر مری نکلتی ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.