شمع بھی اس صفا سے جلتی ہے
Appearance
شمع بھی اس صفا سے جلتی ہے
تیرے رخ پر نگہ پھسلتی ہے
خاک اڑاتی ہے اے صبا میری
بے ادب کس طرح سے چلتی ہے
وہ نہ آیا تو جان جائیں گے
کب طبیعت مری بہلتی ہے
دل نکلتا ہے اس کے گیسو سے
ناگنی دیکھو من اگلتی ہے
نگہ گرم یار دیکھے ہے
کب کسی سے یہ آنکھ جلتی ہے
اک پری رو پہ برقؔ مرتا ہوں
جان اس پر مری نکلتی ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |