شمع روشن ہے ہماری آہ سے
Appearance
شمع روشن ہے ہماری آہ سے
لو لگائے بیٹھے ہیں اللہ سے
چلتے ہیں کیا کیا وہ رستہ کاٹ کر
جب گزرتے ہیں ہماری راہ سے
کیوں نہ رکھوں میں تبرک کی طرح
غم ملا ہے عشق کی درگاہ سے
ایک بوسہ پر ہمیں ٹالیں نہ آپ
کچھ علاوہ دیجئے تنخواہ سے
مانگ کر تجھ کو بہت نادم ہوا
مانگنا تھا اور کچھ اللہ سے
خوب صورت ہو کے تم لڑنے لگے
بحث ہے دن رات مہر و ماہ سے
تو نے واعظ زندگی دشوار کی
کیوں کیا واقف خدا کی راہ سے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |