Jump to content

شمع رو عاشق کو اپنے یوں جلانا چاہیئے

From Wikisource
شمع رو عاشق کو اپنے یوں جلانا چاہیئے
by غمگین دہلوی
302892شمع رو عاشق کو اپنے یوں جلانا چاہیئےغمگین دہلوی

شمع رو عاشق کو اپنے یوں جلانا چاہیئے
کچھ ہنسانا چاہیئے اور کچھ رلانا چاہیئے

زندگی کیونکر کٹے بے شغل اس پیری میں آہ
تم کو اب اس نوجواں سے دل لگانا چاہیئے

اس میں سب راز نہاں ہو جائیں گے ہم پر عیاں
پھر اسے اک بار گھر اپنے بلانا چاہیئے

پھر یہ ممکن ہے کہ میرے پاس تو اک دم رہے
کچھ نہ کچھ اے یار بس تجھ کو بہانا چاہیئے

گو بہت ہوشیار عاشق اے پری رو ہیں ترے
لیکن ان میں ایک غمگیںؔ سا دوانہ چاہیئے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.