Jump to content

شمع مزار تھی نہ کوئی سوگوار تھا

From Wikisource
شمع مزار تھی نہ کوئی سوگوار تھا
by بیخود دہلوی
318824شمع مزار تھی نہ کوئی سوگوار تھابیخود دہلوی

شمع مزار تھی نہ کوئی سوگوار تھا
تم جس پہ رو رہے تھے یہ کس کا مزار تھا

تڑپوں گا عمر بھر دل مرحوم کے لئے
کمبخت نا مراد لڑکپن کا یار تھا

سودائے عشق اور ہے وحشت کچھ اور شے
مجنوں کا کوئی دوست فسانہ نگار تھا

جادو ہے یا طلسم تمہاری زبان میں
تم جھوٹ کہہ رہے تھے مجھے اعتبار تھا

کیا کیا ہمارے سجدہ کی رسوائیاں ہوئیں
نقش قدم کسی کا سر رہ گزار تھا

اس وقت تک تو وضع میں آیا نہیں ہے فرق
تیرا کرم شریک جو پروردگار تھا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.