Jump to content

شوخی سے کشمکش نہیں اچھی حجاب کی

From Wikisource
شوخی سے کشمکش نہیں اچھی حجاب کی
by عزیز حیدرآبادی
318187شوخی سے کشمکش نہیں اچھی حجاب کیعزیز حیدرآبادی

شوخی سے کشمکش نہیں اچھی حجاب کی
کھل جائے گی گرہ ترے بند نقاب کی

شیشے کھلے نہیں ابھی ساغر چلے نہیں
اڑنے لگی پری کی طرح بو شراب کی

دو دن کی زندگی پہ الٰہی یہ غفلتیں
آنکھیں تو ہیں کھلی ہوئی حالت ہے خواب کی

ہوتے ہی صبح وصل کی شب دیکھتا ہوں کیا
تلوار بن گئی ہے کرن آفتاب کی

آتا نہیں کسی پہ دل بد گماں عزیزؔ
جمتی نہیں کسی پہ نظر انتخاب کی


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.