Jump to content

شوق ہے اس کو خود نمائی کا

From Wikisource
شوق ہے اس کو خود نمائی کا
by داغ دہلوی
331818شوق ہے اس کو خود نمائی کاداغ دہلوی

شوق ہے اس کو خود نمائی کا
اب خدا حافظ اس خدائی کا

ہنسی آتی ہے اپنے رونے پر
اور رونا ہے جگ ہنسائی کا

اور تو ہم کو کچھ نہیں آتا
کام کرتے ہیں آشنائی کا

دل ترا صاف ہو نہیں سکتا
ہیچ ہے محکمہ صفائی کا

بت کدہ کی جو سیر کی ہم نے
کارخانہ ہے اک خدائی کا

گرچہ پہنچا ہوں میں کہیں سے کہیں
مرحلہ دور ہے رسائی کا

نہ رہا لطف اس زمانے میں
میرزا داغؔ میرزائی کا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.