Jump to content

شکوہ نہ بخت سے ہے نے آسماں سے مجھ کو

From Wikisource
شکوہ نہ بخت سے ہے نے آسماں سے مجھ کو
by قائم چاندپوری
312482شکوہ نہ بخت سے ہے نے آسماں سے مجھ کوقائم چاندپوری

شکوہ نہ بخت سے ہے نے آسماں سے مجھ کو
پہنچی جو کچھ اذیت اپنے گماں سے مجھ کو

قاصد کہے تو ہے تو پوچھے تھا حال تیرا
تصدیق اس کی لیکن ہووے کہاں سے مجھ کو

عاشق نہ تھا میں بلبل کچھ گل کے رنگ و بو کا
اک انس ہو گیا تھا اس گلستاں سے مجھ کو

جاتا ہوں جس جگہ اب واں خانماں ہے میرا
کھویا ہے اے فلک تیں گو خانماں سے مجھ کو

با وصف بے کمالی عزت طلب ہوں قائمؔ
درخور نہ ہو سو کیوں کر اہل جہاں سے مجھ کو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.