صدا فریاد کی آئے کہیں سے
Appearance
صدا فریاد کی آئے کہیں سے
وہ ظالم بد گماں ہوگا ہمیں سے
خدا سمجھے بت سحر آفریں سے
گریباں کو لڑایا آستیں سے
چمن ہے شعلۂ گل سے چراغاں
بہار آئی نوائے آتشیں سے
خرد ہے اب بھی جس کے حل سے عاجز
وہ نکتے حل کیے ہم نے یقیں سے
سلامت وسعت آباد محبت
بہت آگے ہیں ہم دنیا و دیں سے
معاذ اللہ جلال اس آستاں کا
ٹپک پڑتے ہیں سجدے خود جبیں سے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |