Jump to content

صفحہ 1 - تعمیل کا منصوبہ

From Wikisource

تعمیل کا منصوبہ

شام کی چاۓ پرہم لوگ پھر جمع ہوۓ۔ مسئلہ کی تشخیص ہوچکی تھی۔ حل کی نشان دہی بھی ہو چکی تھی۔ اب سوال پختون کی خان زادیوں اور ملک زادیوں کی تعلیم اور ٹرینینگ کرنے کے منصوبے کا تھا۔ مگر اس سے پہلےسعدیہ اور مجھے بھی ابا جان سے کامیابی کے اصول اور اماں جان سے تنظیم کا سلیقہ سیکھنا تھا۔ ہمارا طریقِ کار یہ بنا کہ سعدیہ ہمارے مقاصد کو صاف کرے گی۔ اباجان مختلف نشستوں میں کامیابی کے اصولوں کا جائزہ لیں گے اوراماں جان ہمیں پھر معاشی فلاح و بہبود ، پختونخواہ کی تاریخ اور رسم و رواج سے، اسلام کے اصول ، فقہ اور حدیث، اسلام کے بہبودِ عامہ کے ادارے ، سیاست، سائکولوجی کی تعلیم دیں گیں تاکہ ہم اس علم کو اپنے مقصد کے حصول کے لیے استعمال کریں۔ میں سعدیہ کی مدد کروں اور سعدیہ اور سکینہ دوسری پختون اور پاکستان کی لڑکیوں کی مدد سے اس حل کو عملی جامہ پہنائیں گی۔

سعیدہ کیونکہ صرف 15سال کی ہے اس لیے اس کی شخصیت کو چھپانے کے لیے وہ ’ افغانہ ‘ کہلاۓگی۔ اباجان بولےـ بیٹا اس ظلم کوجو پختون مرد ، آٹھ کروڑ پختون عورتوں پر رسم و رواج کےنام پر کر رہے تعلیم یافتہ پختون لڑکیوں کوختم کرنا ہوگا ـ“

ابا جان نے سعیدہ سے پوچھا”۔ اس کے حل کے متلعق تم نے سوچا ہے“۔

سعد یہ اٹھ کر اباجان کے پاس گئ اوران کےگلے میں باہیں ڈال کرکہا”۔ ابا جان آپ کو پتہ ہے نا ہم اس صبح کیوں جمع ہوۓ ہیں کہ آپ ہم کو اس کے جواب کو تلاش کرنے میں مدد دیں گے“۔

اباجان نے کہا۔” لیکن تمہیں اس کے حل کا علم ہے”۔

” اچھا۔ وہ کیسے؟“

اباجان نے ماں سے مسئلہ کی تشخیص کو پھر سے دُ ہرانے کو کہا۔اور سعدیہ سےکہا کہ ماں کو غور سے سنے۔

اماں جان نے کہا۔

۔” اس ظلم کو جو پختون مرد ، آٹھ کروڑ پختون عورتوں پر رسم و رواج کے نام پر کر رہے ہیں تعلیم یافتہ پختون لڑکیوں کو ختم کرنا ہوگا“۔

ماں نے کس چیز کو تبدیل کرنے کا اشارہ کیا ہے۔

” رسم و رواج کو بدلناہے“۔ سعدیہ نے فوراً جواب دیا۔