صفحہ 1 - ماسٹرمائینڈ
ماسٹرمائینڈ
” علم ایک طاقت ہے“۔اباجان نے کہا۔ کامیابی کے لیے طاقتِ علم کا ہونا ضروری ہے“
” منصوبے بغیر معقول طاقتِ علم کے غیرمؤثراور بے کار ہیں اور ان کو عمل میں تبدیل نہیں کیاجاسکتا“۔
” دما غی قوت ، یہاں ایک منظم اوردانش مند علم کو مسئلۂ مرکوز پر توجہ کرنے کے معنی میں استمعال کی گئ ہے“۔
علم کے حاصل کرنے کے تین ذرائع ہیں۔
ایک۔ لا محدود قابلیت۔
دو۔ جمع کیا ہوا علم، پبلک لائبریری، پبلک سکول اور کالج۔
تین۔ تجربات اور تحقیقات، سائنس اور تمام دنیاوی چیزوں میں انسان ہر وقت جمع کرتا ہے، باترتیب رکھتا ہے اور ہرروز مرتب کرتا ہے“۔
علم کو ان ذرائع سے حاصل کر کے منصوبۂ مقرر میں مننظم کرنا اور پھر منصوبوں کو عمل میں تبدیل کرنا، دماغ کی طاقتِ علم ہے۔
اگر منصوبہ وسیع ہے تو آپ کو دوسرے لوگوں کے دماغ کی طاقتِ علم کی مدد کی ضرورت گی“۔ ” جب دو یا دو سے ذیادہ لوگ ایک مقرر اور مخصوص مقصد کو حاصل کر نے کے لیے علم کی ہم آہنگی کرتے ہیں تو وہ ماسٹرمائنڈ کہلاتے ہیں“۔
انسان کے دماغ کو ایک بجلی کی بیٹری سے تشبیہ دی جاسکتی ہے۔ اگر دو بیٹریز کو سیزیز میں ملایا جاۓ تو آپ کو دوگنی بجلی ملتی ہے۔انسان کا دماغ بھی اسی طرح ہے۔
جب انفرادی دماغ مل کر کسی کام میں ایک تال اور سُرسے ملتے ہیں تواس سے پیدا کی ہوئ مجموعی طاقتِ اجتماع اُن سب کو دستیاب ہوتی ہے۔
گاندھی کی مثال لیں۔ وہ مہاتما اس لیے بنا کہ اس نے دو سوکروڑ لوگوں کی جسم اور جان کو ایک مقصد مقرر کے لیے ملا دیا۔ اور ان کی مجموعی طاقتِ اجتماع نے انگریزوں کو ہندوستان سے نکالنے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔