صفحہ 2 - گل و بلبل
میں نے کمپیوٹر آن کیا۔اور ساتھ ہی ساتھ اپنے اسائنمنٹ کی فائل کو کھولا۔
کلاس: فلسفہ۔ ایم چار سو دو۔ ارسطو
پروفیسر : سان کیلسی۔اسسِٹنٹ پروفیسرآف فلاسفی، یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ایٹ لاس اینجلس۔
اسائنمینٹ: اَچھائ کا ( virtue ) ورچو
ڈیؤ ڈیٹ: پانچ جولائ
کمپیوٹر کے اسکرین پر میسنجرکا ایک ’ پاپ اپ‘ نظر آیا۔
” سلام“۔
دماغ نے کہا نظرانداز کردو۔ میں نے’ مصروف ‘ہو نے کا بٹن کِلک کردیااور اپنی توجہ اسائنمنٹ پر مرکوز کی۔ اچھائ۔میں نے عنوان لکھا۔ اسکرین نے ایک بھبکالیا۔
” سلام“۔
میں نے ’ ناموجود ‘ ہو نے کا بَٹن کِلک کردیا۔ اورتَمہید لکھنی شروع کی۔اچانک ذہن خالی ہو گیا۔
اسکرین پھرسے بھبکا۔۔۔ سلام۔۔۔اور مسینجرنے سارے اسکرین پر قبضہ کرلیا۔
” سلام “۔
میں نے پروفائل دیکھنے کی کوشش کی۔ نام ، جنسیت ، ملک اور پیشہ کے خانے میں’ نا اِظہار‘ لکھا تھا۔ سعدیہ میری چھوٹی بہن کمرے میں داخل ہوئ۔ میں نے اس کو بیٹھنے کا اشارہ کیا۔ وہ ساتھ والی کرسی پر بیٹھ گئ۔ ” تم کون ہو؟“میں نے پوچھا۔
”میں تم سے بات کرنا چاہتی ہوں“۔
” مجھے 5 جولا ئ سے پہلے اپنے کالج کے اسائنمنٹ کو پورا کرنا ہے“۔