صنم کے ہجر کا بیمار میں ہوں
Appearance
صنم کے ہجر کا بیمار میں ہوں
اسی کے عشق میں سرشار میں ہوں
رخ دلبر ہے روشن ماہ تاباں
چکوری کی طرح بیدار میں ہوں
لئے پھرتا ہوں ہاتھوں پر سر اپنا
نظر دلبر سر بازار میں ہوں
غلام خاک پا مخدوم صابر
فدائے جاں سگ دربار میں ہوں
بلا لو یا علاء الدین مجھ کو
تیرے روضے کا اک زوار میں ہوں
کوئی مونس نہ ہمدم آشنا ہے
یہ فرماؤ ترا غم خوار میں ہوں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |