Jump to content

ضبط سے دل نزار رہتا ہے

From Wikisource
ضبط سے دل نزار رہتا ہے
by منشی نوبت رائے نظر لکھنوی
317617ضبط سے دل نزار رہتا ہےمنشی نوبت رائے نظر لکھنوی

ضبط سے دل نزار رہتا ہے
اندرونی بخار رہتا ہے

یوں تو دل کو کبھی قرار نہ تھا
اب بہت بے قرار رہتا ہے

قطع امید ہو تو صبر آئے
روز اک انتظار رہتا ہے

مایۂ زندگی سخن ہے نظرؔ
شعر ہی یادگار رہتا ہے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.