ضبط کی کوشش ہے جان ناتواں مشکل میں ہے
Appearance
ضبط کی کوشش ہے جان ناتواں مشکل میں ہے
کیوں عیاں ہو آنکھ سے وہ غم جو پنہاں دل میں ہے
جس سے چاہو پوچھ لو تم میرے سوز دل کا حال
شمع بھی محفل میں ہے پروانہ بھی محفل میں ہے
عشق غارت گر نے شہہ دی حسن آفت خیز کو
شوق بسمل ہی سے کس بل بازوئے قاتل میں ہے
کچھ سمجھ کر ہی ہوا ہوں موج دریا کا حریف
ورنہ میں بھی جانتا ہوں عافیت ساحل میں ہے
خود تجھے آ جائے گا عاشق نوازی کا خیال
تیرا رہرو کیوں خیال دوریٔ منزل میں ہے
مدعائے عشق میرا کچھ نہیں جز ذوق عشق
حسن کو حیرت کہ یہ کس سعیٔ بے حاصل میں ہے
اپنی شان بے نیازی پر تمہیں کیا کیا ہیں ناز
کاش تم اس شوق کو جانو جو میرے دل میں ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |