ضرورت اتحاد
یا خدا ہند پر کرم فرما
اس کی تکلیف کالعدم فرما
ہیں پریشاں بہت حواس اس کے
نہیں ہمدرد کوئی پاس اس کے
فقر و فاقہ سے پائمال ہے اب
قرض میں اس کا بال بال ہے اب
نہ ہی صنعت نہ اب تجارت ہے
ساری آسودگی وہ غارت ہے
علم و فن سے ہے اس کا گھر خالی
عقل و ادراک سے ہے سر خالی
اچھے اطوار مٹ گئے اس کے
نیک کردار مٹ گئے اس کے
خلق ہے اب نہ مہر و الفت ہے
آتشی ہے نہ اب اخوت ہے
رنگ بالکل ہے ملک کا بدلا
سارا پانی ہے چاہ کا گدلا
ہر طرف جہل ہے لڑائی ہے
دشمن آپس میں بھائی بھائی ہے
نہ محبت ہے اب نہ ہمدردی
نہ دلیری نہ اب جواں مردی
نہ روا داری و شرافت ہے
نہ اب امن و امان و راحت ہے
ہر طرف ہے فساد ہنگامہ
کوئی رستم ہے اور کوئی گاما
اب کہاں صلح و خیر کی باتیں
جب ہیں کانوں میں غیر کی باتیں
جان بل کی ہیں سازشیں جاری
ملک پر ہیں نوازشیں جاری
ایک سے ہے کبھی شناسائی
دوسرے کے لیے کبھی سائی
کبھی ان کو لڑا دیا سب سے
کبھی ان کو بھڑا دیا سب سے
کبھی ان کو پولس و تھانہ ہے
اور کبھی ان کو جیل خانہ ہے
یہی منظر یہاں ہے شام و سحر
بس یہی ہو رہا ہے آٹھ پہر
جانتا ہے ہر اک یہ سب باتیں
پھر بھی خالی نہیں حوالاتیں
وہی جنگ و جدل وہی جھگڑے
وہی بغض و عناو کے رگڑے
یا خدا دے ہمیں وہ عقل سلیم
کہ سمجھ ہم سکیں ہر اک سکیم
پڑ سکے پھر نہ کوئی زد ہم پر
کھل سکیں سارے نیک و بد ہم پر
ختم کر دیں یہ تفرقہ سازی
آگ میں جھونک دیں تبر یازی
سب کریں مل کے ملک کی خدمت
دور ہو اس کی عسرت و نکبت
حکمت و فن وطن میں پھیلائیں
شاہراہیں مسل کی کھل جائیں
علم و سائنس ملک میں بھر دیں
اس زمیں کو ہم آسماں کر دیں
ہم پہ کھل جائیں سب وہ عقل کے راز
ہو اس کا یورپ کے طرۂ اعزاز
صنعتوں کی ہو گرم بازاری
گاؤں گاؤں میں ہوں ملیں جاری
ریل، موٹر، جہاز ،طیارے
خود یہ تیار ہم کریں سارے
کبھی صحرا ہو مستقر اپنا
ہو کبھی ٹاپوؤں میں گھر اپنا
مانچسٹر پہ خاک ڈالیں گے
گھر سے جاپان کو نکالیں ہم
نہ رہیں ہم کسی کے بھی محتاج
ملک اپنا ہو اور اپنا راج
ہم میں گر اتحاد ہو جائے
ملک آباد شاد ہو جائے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |