عاجز ہوں ترے ہاتھ سے کیا کام کروں میں
Appearance
عاجز ہوں ترے ہاتھ سے کیا کام کروں میں
کر چاک گریباں تجھے بدنام کروں میں
ہے دور جہاں میں مجھے سب شکوہ تجھی سے
کیوں کچھ گلہ گردش ایام کروں میں
آوے جو تصرف میں مرے مے کدہ ساقی
اک دم میں خموں کے خمیں انعام کروں میں
حیراں ہوں ترے ہجر میں کس طرح سے پیارے
شب روز کو اور صبح کے تئیں شام کروں میں
مجھ کو شہ عالم کیا اس رب نے نہ کیونکر
اللہ کا شکرانہ انعام کروں میں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |