عاشق جو ہوا ہے تو کسی پر ناگاہ
Appearance
عاشق جو ہوا ہے تو کسے پر ناگاہ
ہے میری طرح سے حال تیرا بھی تباہ
کیا حسن ہے لاغری میں اللہ اللہ
جس پر قربان ہو مہ آخر ماہ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |