عاشق کا جہاں میں گھر نہ دیکھا
Appearance
عاشق کا جہاں میں گھر نہ دیکھا
ایسا کوئی در بدر نہ دیکھا
جیسا کہ اڑے ہے طائر دل
ایسا کوئی تیز پر نہ دیکھا
خوبان جہاں ہوں جس سے تسخیر
ایسا کوئی ہم ہنر نہ دیکھا
ٹوٹے دل کو بنا دکھاوے
ایسا کوئی کاری گر نہ دیکھا
اس تیغ نگہ سے ہو مقابل
ایسا کوئی بے جگر نہ دیکھا
جاری ہیں ہمیشہ چشمۂ چشم
ایسا کوئی ابر تر نہ دیکھا
جو آب ہے آبرو میں حاتمؔ
ایسا کوئی ہم گہر نہ دیکھا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |