عاشق ہوں میں نفرت ہے مرے رنگ کو رو سے
Appearance
عاشق ہوں میں نفرت ہے مرے رنگ کو رو سے
پیوند نہیں چاک گریباں کو رفو سے
دامن مرے قاتل کا نہ رنگیں ہو لہو سے
ہرچند کہ نزدیک ہو رگ ہائے گلو سے
گلزار جہاں پر نہ پڑی آنکھ ہماری
کوتاہ تھی عمر اپنی حباب لب جو سے
کرتا ہے وہ سفاک خط شوق کے پرزے
مہندی ملی جاتی ہے کبوتر کے لہو سے
عاشق ہوں مگر کرتے ہیں معشوق خوشامد
نازک ہے طبیعت مری بیمار کی خو سے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |