Jump to content

عبث کیوں عمر سونے میں گنوایا

From Wikisource
عبث کیوں عمر سونے میں گنوایا (1920)
by علیم اللہ
304411عبث کیوں عمر سونے میں گنوایا1920علیم اللہ

عبث کیوں عمر سونے میں گنوایا
جو کوئی جاگا سو اپنے پیو کو پایا

مسافر راہ پر سونا بھلا نہیں
جو کوئی سویا وہی حسرت لجایا

جتن ہشیار لے جا مال اور دھن
جہاں میں آ کے تو جو کچھ کمایا

اگر کوئی سو رہے رہ میں خطر کے
گنوایا مال اپنے کو کھپایا

علیمؔ اللہ سوتا تھا خواب میں مست
کریم اپنا کرم کر کر جگایا


This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.