عجب ہے مہرؔ سے اس شوخ کی وصال کا وقت
Appearance
عجب ہے مہرؔ سے اس شوخ کی وصال کا وقت
وہ دوپہر کہ جو مخصوص ہے زوال کا وقت
مری تو خاک بھی تیرے قدم نہ چھوڑے گی
ذرا تو آنے تو دے اپنے پائمال کا وقت
چمن کی سیر ہے بلبل پڑے چہکتی ہیں
ہمارے آپ کے بھی ہے یہ بول چال کا وقت
کرو نہ ذکر رقیبوں کا مجھ سے راگ نہ لاؤ
خطا معاف نہیں ہے یہ اس خیال کا وقت
اب ان کی چال قیامت ہے کیوں نہ دل پس جائے
ابھی گزر گیا کبک دری کی چال کا وقت
مثل ہے آنکھ بچی مال دوستوں کا ہوا
زمانہ دولت دنیا کا ہے خیال کا وقت
کہاں یہ نوک پلک پھر کہاں یہ حسن شباب
ادھر کو دیکھو یہی تو ہے دیکھ بھال کا وقت
دعائیں دیں گے انہیں یہ فقیر کمبل پوش
الٰہی دور دو شالے کا ہووے شال کا وقت
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |