عدوئے خیرہ سراب ہو گیا بڑا خرانٹ
Appearance
عدوئے خیرہ سراب ہو گیا بڑا خرانٹ
یہی ہے دل میں کہ دیں آج اس کو ہم اک ڈانٹ
صفائے قلب ہی سے زیب جامہ زیبی ہے
کہاں سے چست قبا آ گئی قبا میں سانٹ
ملے ہو صبح دم اے یار کوئی دم دم لو
تمہارے جانے میں کیا دم مرا لگائے گا آنٹ
سپاہ قلب شکن بن گئیں صف مژگاں
تم ایسے صفدر غازی ہو کانٹ میں ہے چھانٹ
تمہارا ساقیؔٔ شیدا ہے بے نوا سائل
زکات حسن کا حصہ فقیر کو دو بانٹ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |