عدو کو دیکھ کے جب وہ ادھر کو دیکھتے ہیں
Appearance
عدو کو دیکھ کے جب وہ ادھر کو دیکھتے ہیں
نظر چرا کے ہم ان کی نظر کو دیکھتے ہیں
وہ رکھ کے ہاتھ سے آئینہ تن کے بیٹھ گئے
دہن کو دیکھ چکے اب کمر کو دیکھتے ہیں
کسی کے حسن سے یہ ہم کو بد گمانی ہے
کہ پہلے نامہ سے ہم نامہ بر کو دیکھتے ہیں
یہ امتحان کشش حسن و عشق کا ہے بنا
نہ ہم ادھر کو نہ اب وہ ادھر کو دیکھتے ہیں
کبھی وہ آئینے میں دیکھتے ہیں اپنی شکل
کبھی وہ بیخودؔ آشفتہ سر کو دیکھتے ہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |