عشق تیرے سے لگاوے نہ خدا عار مجھے
Appearance
عشق تیرے سے لگاوے نہ خدا عار مجھے
نہ کرے دام رہائی میں گرفتار مجھے
حسن اور عشق میں ایک طور سے نسبت ہے ضرور
چشم بیمار تجھے دی ہے دل زار مجھے
یار آیا پہ مجھے ہوش نہ تھا کیا کہئے
نہ کیا اس دل دشمن نے خبردار مجھے
سنگ طفلاں کی میں امید پہ ہوں دیوانہ
تسپہ دیتے ہیں تغافل سے یہ آزار مجھے
جب سے نظارہ کیا ترک ہوا ہوں دل سرد
گرم رکھتا تھا یقیںؔ شعلۂ دیدار مجھے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |