Jump to content

عشق میں پاس جاں نہیں ہے درست

From Wikisource
عشق میں پاس جاں نہیں ہے درست
by شیخ ظہور الدین حاتم
299248عشق میں پاس جاں نہیں ہے درستشیخ ظہور الدین حاتم

عشق میں پاس جاں نہیں ہے درست
اس سخن میں گماں نہیں ہے درست

کسو مشرب میں اور مذہب میں
ظلم اے مہرباں نہیں ہے درست

ڈر نہ دشمن کوں کڑکڑانے میں
بانگ مرغی کے یاں نہیں ہے درست

کئی دیوان کہہ چکا حاتمؔ
اب تلک پر زباں نہیں ہے درست


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.