عمر گئی الفت زر جی سے الٰہی نہ گئی
Appearance
عمر گئی الفت زر جی سے الٰہی نہ گئی
مو سفید ہو گئے پر دل کی سیاسی نہ گئی
جی میں ٹھانا تھا کہ ہم ہجر میں جینے کے نہیں
مر گئے آہ یہ بات ہم سے نباہی نہ گئی
عمر گئی ہجر میں دل کرتا ہے مذکور وصال
بات اب تک یہی دیوانے کی واہی نہ گئی
جی گوارا نہیں کرتا کہ کروں منت خلق
ہو گئے گرچہ گدا دل سے وہ شاہی نہ گئی
دختر رز سے فقط میں نہیں محفوظ حضورؔ
کون مجلس ہے کہ جس میں یہ سراہی نہ گئی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |