Jump to content

عمل سیں مے پرستوں کے تجھے کیا کام اے واعظ

From Wikisource
عمل سیں مے پرستوں کے تجھے کیا کام اے واعظ
by سراج اورنگ آبادی
294519عمل سیں مے پرستوں کے تجھے کیا کام اے واعظسراج اورنگ آبادی

عمل سیں مے پرستوں کے تجھے کیا کام اے واعظ
شراب شوق کا تو نے پیا نیں جام اے واعظ

لگے گا سنگ خجلت شیشۂ ناموس پر تیرے
عبث ہم بے گناہوں کوں نہ کر بد نام اے واعظ

نہیں ہے امتیاز نیک و بد چشم حقیقت میں
مجھے یکساں ہوا ہے کفر اور اسلام اے واعظ

نیاز بے خودی بہتر نماز خود نمائی سیں
نہ کر ہم پختہ مغزوں سیں خیال خام اے واعظ

کلام نقطۂ علم مختصر ہے سب معانی کا
بیان منطق درسی کوں نیں انجام اے واعظ

وو شیریں لب کی کڑوے بول امرت ہیں مرے حق میں
تجھے معلوم کیا ہے لذت دشنام اے واعظ

سراجؔ اس کعبۂ جاں کے تصور کوں کیا سمرن
یہی ورد سحر ہے اور دعائے شام اے واعظ


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.