Jump to content

غبار دل میں بھرا کرکری سلام علیک

From Wikisource
غبار دل میں بھرا کرکری سلام علیک
by مرزا اظفری
316436غبار دل میں بھرا کرکری سلام علیکمرزا اظفری

غبار دل میں بھرا کرکری سلام علیک
ہے کس کے کام کی یہ ظاہری سلام علیک

کریں نہ سیدھی نگہ دوسری سلام علیک
ہے اب کے یاروں کی یہ جھرجھری سلام علیک

تلون ایسا ان ابنائے روزگار میں ہے
کہ صبح ملیے تو ہے چرپری سلام علیک

مبادا بات میں بوئے طمع اگر پاویں
پھر ان کی آنکھوں سے تیری گری سلام علیک

جو شام دیکھو تو پھر ان تلوں میں تیل نہیں
چرائی آنکھیں ہیں بھویں پھری سلام علیک

بقول شاعر بنگالہ اظفریؔ یوں رہ
"کہ کھانا گانٹھ کا ان سے نری سلام علیک"


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.