غبار دل میں بھرا کرکری سلام علیک
Appearance
غبار دل میں بھرا کرکری سلام علیک
ہے کس کے کام کی یہ ظاہری سلام علیک
کریں نہ سیدھی نگہ دوسری سلام علیک
ہے اب کے یاروں کی یہ جھرجھری سلام علیک
تلون ایسا ان ابنائے روزگار میں ہے
کہ صبح ملیے تو ہے چرپری سلام علیک
مبادا بات میں بوئے طمع اگر پاویں
پھر ان کی آنکھوں سے تیری گری سلام علیک
جو شام دیکھو تو پھر ان تلوں میں تیل نہیں
چرائی آنکھیں ہیں بھویں پھری سلام علیک
بقول شاعر بنگالہ اظفریؔ یوں رہ
"کہ کھانا گانٹھ کا ان سے نری سلام علیک"
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |