غریبوں کی صدا
Appearance
غریبوں کی فاقہ کشوں کی صدا ہے
مرے جا رہے ہیں
امیروں کے عیشوں کا انبار سر پر
لدے ہیں زمانے کے افکار سر پر
زمیندار کاندھے پہ سرکار سر پر
مرے جا رہے ہیں
شرابوں کے رسیا امیروں کا کیا ہے
ہنسے جا رہے ہیں
غریبوں کی محنت کی دولت چرا کر
غریبوں کی راحت کی دنیا مٹا کر
محل اپنے غارت گری سے سجا کر
ہنسے جا رہے ہیں
غریبوں نے سمبندہ مل کر کیا ہے
خوشی بڑھ گئی ہے کہ غم بڑھ رہے ہیں
نگاہوں سے آگے قدم بڑھ رہے ہیں
سنبھلنا امیرو کہ ہم بڑھ رہے ہیں
بڑھے جا رہے ہیں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |